کہئے کیا مرزا قادیانی اس قسم کے حوالجات دیتے ہوئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عظمت کاپاس رکھتے ہیں؟
جمیل…بھئی ابھی تک تو ہم نے ان کی عظمت کا پاس نہیں دیکھا۔ بلکہ کھلے لفظوں میں ان کی شان میں گستاخی ہی گستاخی دیکھی ہے۔
اختر…اورسنئے ،مرزا قادیانی کیا صاف لفظوں میں فرماتے ہیں:’’حضرت مسیح کی پیش گوئیوں کا سب سے عجیب ترحال ہے ۔بار بارانہوں نے کسی پیشگوئی کے معنی کچھ سمجھے اور آخر کچھ اور ہی ظہور میں آیا۔‘‘(ازالہ اوہام ص۶۹۰،خزائن ج۳ص۴۷۲)کیوںجی اب فرمائیے یہاں مرزا قادیانی نے کب لکھا ہے کہ یہ بھی عیسائیوں کا عقیدہ ہے؟
منظور …گولکھا تو نہیں مگر مضمون سے تومترشح ہورہا ہے کہ عیسائیوں کا ہی یہ عقیدہ تھا۔
اختر…اﷲ اﷲ آپ کے ترشح کے بھی کیاکہنے!ذراآگے پڑھئے صاف لکھاہے:’’حضرت مسیح کا مکاشفہ کچھ زیادہ صاف نہیںتھا اورکئی پیشگوئیاں ان کی بہ سبب غلط فہمی کے پوری نہیں ہوسکیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۹۰،خزائن ج۳ص۴۷۲)
حمید…یہ تو صاف مرزا قادیانی کی اپنی رائے معلوم ہورہی ہے منظورصاحب !آخر اتنی ہٹ دھرمی بھی کیا؟
اختر…اگر ابھی نہیں مانتے تو نہ سہی اورلیجئے امید ہے کہ چند حوالجات اورپیش ہونے پر مان جائیںگے۔مرزا قادیانی (اعجاز احمدی ص۱۴،خزائن ج۱۹ص۱۲۱)پر لکھتے ہیں:’’ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشگوئیاں صاف طورپرجھوٹی نکلیں اور آج زمین پر ہے جو اس عقدہ کوحل کرسکے۔‘‘
سنا حضور!یہاں توعیسائیوں کے عقیدہ کااظہار نہیں کیا اور نہ ہی عیسائیوں کے یسوع مسیح کے متعلق یہ لکھا ہے۔ بلکہ یہاں تو صاف طورپر عیسیٰ علیہ السلام لکھ دیا ہے۔ تاکہ مسلمان سمجھ لیں کہ ان کے عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہ کہاجارہا ہے کہ اس کی تین پیشگوئیاں جھوٹی نکلیں۔ یعنی خدا بھی ان کا پیچھا چھوڑ گیا اور وحی بھیج کر منکر ہوگیا اورعیسیٰ علیہ السلام جھوٹے ثابت ہوئے۔ نعوذ باﷲ ثم نعوذ باﷲ ۔ اورپھر لطف یہ کہ بجز مرزا قادیانی کے کوئی اس زمین پریہ جرأت نہ کرسکا کہ اس عقدہ کو حل کرے یا بالفاظ دیگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کر سکے۔
جمیل…ہاں یہ عبارت تو اپنی شرح آپ ہی کررہی ہے۔