ج۱۱ص۴۱)پرارشاد فرماتے ہیں:’’مریم کا بیٹا کشلیا کے بیٹے سے کچھ زیادت نہیں رکھتا۔‘‘
جمیل…توبہ توبہ العیاذ باﷲ!خالد صاحب کہئے یہ کون سادہرم ہے۔
خالد…بھئی مجھے اب مخاطب نہ کرو۔ اب منظورصاحب ہی اس کا جواب دیںگے۔ میں تو ان حوالجات سے کبیدہ خاطر ہو رہاہوں۔
منظور…میں اس کا کیا جواب دوں۔ اخترصاحب محض تصویر کا ایک ہی رخ دیکھ رہے ہیں اور جن مقامات پرمرزا قادیانی نے انبیاء کرام اور بالخصوص حضرت مسیح کی تعریف و توصیف کی ہے۔ان کاذکر تک نہیں کرتے۔
اختر…اجی حضرات میںکیوں ذکرکروں یہ تو آپ کا کام ہے۔ مثلاًاگرآپ کا یہ دعویٰ ہو کہ فلاں شخص بڑاخوبصورت ہے تو آپ ہی اس کی خوبصورتی کے دلائل دیںگے نہ کہ دوسرا جو اس کا قائل نہ ہو۔ بلکہ میں تو یہ کہوںگا کہ اگرآپ اس کی خوبصورتی کے ۱۰۰ دلائل دیں مگر دوسرا یہ ثابت کر دے کہ وہ کانا(ایک آنکھ ندارد)ہے تو آپ کے سب دعوے باطل ہوجائیںگے۔
جمیل…خوب بہت خوب!کیا واضح مثال ہے۔اگر منظور صاحب اب بھی نہ سمجھیں تو پر ان سے خدا سمجھے۔
منظور…آپ متعصبانہ رنگ میں یہ فرمارہے ہیں۔ اگرمنصفانہ طورپر دیکھیں تویقینا حقانیت کو پا لیں۔
اختر…بخدا ہمیں آپ سے یا مرزا قادیانی سے کوئی تعصب نہیں ہے۔ ہمارا انہوں نے کیا بگاڑا ہے جو ہم ان سے تعصب رکھیں۔
حمید…ہاں مولاناآپ آگے فرمائیے ۔منظورصاحب تو اب یونہی منہ چڑارہے ہیں۔
اختر…لیجئے اورسنئے۔مرزا قادیانی (ضمیمہ انجام آتھم ص۷،خزائن ج۱۱ص۲۹۱)پرارشاد فرماتے ہیں:’’ممکن ہے کہ آپ نے کسی معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کور وغیرہ کو اچھا کیا ہو یا کسی اور ایسی بیماری کا علاج کیا ہو آپ کی بدقسمتی سے اس زمانہ میں ایک تالاب بھی موجود تھا۔جس سے بڑے بڑے نشان ظاہر ہوتے تھے۔خیال ہو سکتا ہے کہ اس تالاب کی مٹی آپ بھی استعمال کرتے ہوںگے۔اسی تالاب سے آپ کے معجزات کی پوری پوری حقیقت کھلتی ہے اوراسی تالاب نے فیصلہ کردیا ہے کہ اگرآپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا تو وہ معجزہ آپ کا نہیں۔ بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے اورآپ کے ہاتھ میں سوائے مکر وفریب کے کچھ نہ تھا۔‘‘