حمید…توآپ گویا ہمیںدھوکا دے رہے ہیں۔ جب تک آپ مولانا رحمت اﷲ مہاجر کی اصل کتاب پیش نہ کریں ہم اسے تسلیم نہیں کر سکتے۔
اختر…ممکن ہے مرزا قادیانی نے مولانارحمت اﷲ مرحوم پر بھی افتراء جڑ لیا ہو۔ کیونکہ مرزا قادیانی تو آخر اس فن کے ماہر ہیں کہ بات کسی نے کہی ہو ،یا نہ کہی ہو۔ خود بخود ہی اس کے سر چپک جاتے ہیں۔
جمیل…کیا سچ مچ مرزا قادیانی ایسا بھی کردیاکرتے ہیں؟
اختر…بخدا میں غلط نہیں کہہ رہا۔ اگر منظورصاحب اس موضوع پر بھی کچھ سننا چاہیں تو میں دو چار دس بیس نہیں بلکہ سینکڑوں ایسے حوالے پیش کر سکتا ہوں کہ اصل کتاب میں وہ ندارد ہیں۔ مگر مرزا قادیانی نے ان کتب کا حوالہ دے کر اپنا الو سیدھاکر لیا ہے۔
جمیل…کم از کم ایک آدھ بطور مشتے نمونہ از خروارے توسنادیجئے۔
ظہور…نہیں جناب!میں بحیثیت صدر مجلس ومنصف ہونے کے اس کی اجازت نہیں دے سکتا۔ کیونکہ یہ گفتگوخارج از بحث ہے۔ ہاں اگرآپ کو شوق ہو تو اس گفتگو کے بعد یہ چیز بھی سن لیں۔
حمید… آمدم برسر مطلب۔مولانا صاحب!کم از کم آپ اس کتاب کا نام ہی بتادیجئے جس میں مولانا رحمت مرحوم نے یہ عبارت لکھی ہو اور مرزا قادیانی نے اس سے یہ عبارت نقل کی ہو۔
منظور…اس وقت مجھے اس کتاب کا نام یاد نہیں اور نہ ہی وہ اصل کتاب میری نظر سے گزری ہے۔
حمید…تواچھا کسی اور مصنف کا پتہ دیجئے جس نے مرزا قادیانی کی طرح عیسائیوں کو الزامی جواب دیئے ہوں اوراس قسم کی لغو و بے ہودہ عبارتیں مرزا قادیانی نے لکھی ہیں انہوں نے بھی نقل کی ہوں۔
منظور…عیسائیوں کو اس قسم کے الزامی جواب تو بہت سے لوگوں نے دیئے ہیں۔ مگر اس وقت وہ مجھے یاد نہیں ہیں۔
جمیل…اگر کوئی ہوں تو آپ کو یاد بھی ہوں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کے گندہ لٹریچر پھیلانے کے سول ایجنٹ صرف مرزا قادیانی ہیں۔
خالد…بھئی واقعی اگر مولانا منظور نے یہ ثابت نہ کیا تو میں مرزائیت سے تائب ہو جاؤں گا۔ کیونکہ آج تک اس چیز کی طرف میرا خیال ہی نہ گیاتھا۔