خالد…بھائی میں سوچ رہا ہوں کہ اگر کوئی ایسا حوالہ ہوا جس میں صراحتاً کسی نبی کی توہین ثابت ہوئی تو میں خود بخود آپ کو کہہ دوںگا۔
اختر…اچھا لیجئے اب اور حوالے سنئے۔ مرزا قادیانی (ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱ ۱ص۲۹۳) پر لکھتے ہیں:’’عیسیٰ جو آوارہ بداخلاق متکبر جھوٹا تھا۔ ایک شریف انسان کہلوانے کا بھی مستحق نہیں ہے۔ چہ جائیکہ اس کو انبیاء میں شمار کیا جائے۔‘‘
فرمائیے!اس میں تو یسوع کا نام نہیں آیا۔ بلکہ صاف طور پر مرزا قادیانی نے عیسیٰ لکھا ہے اورپھر بطور ریمارک کے ارشاد فرمایا ہے کہ وہ بوجہ اپنی بداخلاقی کے انسان کہلانے کا بھی مستحق نہیں چہ جائیکہ اس کوانبیاء میں شمار کیا جائے۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا آپ عیسیٰ علیہ السلام کو نبی مانتے ہیں یا نہیں؟
خالد…ہاں ہم تو نبی مانتے ہیں۔
اختر…توپھر مرزا قادیانی نے انہیں کیوں صف انبیاء سے خارج کردیا ہے؟
حمید…خالد صاحب اب مجھے بھی آپ سے کہنا پڑے گا کہ آپ انصاف سے کام نہیں لے رہے اور مرزا قادیانی کی محبت اور عقیدت میں اس قدر اندھے ہو گئے ہیں کہ ایک صاف اورواضح عبارت کی بھی تاویل کررہے ہیں۔
جمیل…حمید صاحب!آپ کیوں کہتے ہیں وہ خود اسے محسوس کر رہے ہیں اورمیرا خیال ہے کہ انشاء اﷲ وہ آج ضرور کوئی نہ کوئی فیصلہ کر کے یہاں سے اٹھیںگے۔
اختر…تواچھا اورسنئے۔ مرزا قادیانی (ضمیمہ انجام آتھم ص۶،خزائن ج۱۱ص۲۹۰)پریوں گوہر افشاں ہیں :’’کذب وافتراء عیسیٰ کی فطرت میں داخل تھا۔ اس نے اپنے یہودی استاد سے تورات پڑھی لیکن اس کو عقل نہیں دی گئی۔اس کی بے عقلی کی دلیل یہ ہے کہ استاد نے اس کو اچھی تعلیم نہیں دی۔ بہرحال عیسیٰ علمی اورعملی دونوں پہلوؤں سے کمزور اوردماغی خلل میں مبتلاتھا۔‘‘
اب کون کہہ سکتا ہے کہ یہ عبارت بھی بائیبل سے نقل کی گئی ہے۔ یا یہود نامسعود سے مستعار لی گئی ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو مرزا قادیانی کو ان کا حوالہ دے دینا چاہئے تھا۔ مگر کہیں بھی مرزا قادیانی نے ایسا نہیںکیا۔
جمیل…وہ ایسا تو تب کرتے جب ان کی نیت نیک ہوتی۔معلوم ہوتا ہے کہ ان کا دل خود عیسیٰ علیہ السلام کی طرف سے میلاتھا۔اس لئے بلاخوف و خطر ایسا لکھتے چلے گئے۔