جمیل…بلکہ ان حوالجات سے میں تو یہ سمجھا ہوں کہ عمداًدوسروں کا دل دکھانا چاہتے ہیں اور دیدہ دانستہ ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جن سے تحقیر کا پہلو نکلے۔
اختر…تحقیر کا پہلو کیا معنی؟صاف طور پرتحقیر پائی جاتی ہے۔ دیکھو یہ ہے میرے پاس اخبار الحکم جو مرزا قادیانی کا خاص اخبار ہے۔اس کی ۲۱؍فروری ۱۹۰۲ء کی اشاعت میں لکھا ہے:’’اس میں کوئی شبہ نہیں کہ عیسیٰ نوجوان لڑکیوں سے ملا کرتاتھا اور ایک بازاری فاحشہ عورت اس کے سر پر عطر ملا کرتی تھی۔عیسیٰ ایک لڑکی پر عاشق ہوگیا اوراس کے حسن وجمال کی تعریف اپنے استاد کے سامنے کی تواس نے اس کو اپنے پاس سے ہٹادیا۔‘‘ (ملفوظات ج۳ص۱۳۷)
جمیل…توبہ توبہ کس قدر بے حیائی ہے اورکس دیدہ دلیری سے لکھا گیا ہے۔ یہاں تو یہود کا عقیدہ نہیں بلکہ اپنا خیال ظاہرکیاجارہاہے اور یوں کہاجارہا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں۔
اختر…اور لطف یہ ہے کہ ان حرکات کا نتیجہ بھی مرزا قادیانی نے خود ہی قلمبند فرمادیا ہے تاکہ ان کے کیریکٹر پر کسی کو شک وشبہ نہ رہے۔آپ اپنی کتاب (انجام آتھم ص۱۲،خزائن ج۱۱ص۱۲)پرلکھتے ہیں:’’بلکہ حضرت یسوع صاحب نے نہایت درجہ کی ذلت دیکھی۔ منہ پر تھوکا گیا اور آپ کے اس حصہ جسم پر کوڑے لگائے گئے جہاں مجرموں کو لگائے جاتے ہیں اورحوالات میں کیاگیا۔‘‘
منظور…مجھے تو یہی کہنا پڑے گا کہ مرزا قادیانی نے یہ جو کچھ لکھا ہے محض عیسائیوں کے جواب میں لکھا ہے۔ کیونکہ وہ جب آنحضرتﷺ کی شان میں گستاخانہ کلمے کہنے اورتحریروں میں لکھتے تھے تو مرزا قادیانی کو بھی جواباً ایسا لکھنا پڑا۔
اختر…آپ کے اس ارشاد کے جواب میں مجھے بھی پھر وہی کہنا پڑے گا جو پہلے کہہ آیا ہوں بلکہ مرزا قادیانی ہی کے الفاظ میں کہ:’’کسی مسلمان سے یہ ہرگز نہیں ہو سکتا کہ اگر کوئی پادری ہمارے نبیﷺ کو گالی دے تو ایک مسلمان اس کے عوض میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گالی دے (عاجزانہ درخواست)‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۱۴۲)
مرزا قادیانی توبقول آپ کے نبی تھے۔ جب ایک مسلمان سے یہ نہیں ہو سکتا تو کسی نبی سے یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ وہ دوسرے نبی کی توہین کرے۔
جمیل…خالد صاحب آخر انصاف بھی کوئی چیز ہے۔ خدارا تعصب چھوڑ کر اورمرزا قادیانی کی عقیدت کو دو منٹ کے لئے الگ رکھ کر انصاف کرو اور پھر کہو کہ آیا اتنے حوالوں میں سے کسی ایک آدھ حوالہ میں بھی توہین کا پہلو نکلتا ہے یا نہیں؟