اگر خدانخواستہ (بقول مرزاقادیانی) اسے صحیح تسلیم کر لیا جائے تو اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان میں فطرتی قوتیں موجود تھیں۔ مگر یہاں (حقیقت الوحی ص۱۵۳،خزائن ج۲۲ص۱۵۷)میں مرزا قادیانی ارشاد فرمارہے ہیں کہ ’’انہیں وہ فطرتی طاقتیں نہیں دی گئیں۔‘‘خالد صاحب جانے دیجئے اس بات کو اب زیادہ طول نہ دیجئے۔مرزا قادیانی نے نہ معلوم یہ کس رنگ میں لکھ دیاہے۔
جمیل…اچھا مولانا کوئی اورحقیقت الوحی کا حوالہ بھی ہے؟
اختر…کیوں نہیں؟آپ جتنے چاہیں حوالے لیتے چلے جائیں۔آخر پیچھے لکھنے والے رئیس القلم حضرت مرزا قادیانی ہیں کوئی ماوشماتھوڑے ہیں جو حوالے ختم ہوجائیں۔
حمید…اچھا فرمائیے مگر عبارت اس سے بھی زیادہ صاف اورواضح ہونی چاہئے تاکہ خالد صاحب کو بھی شک نہ رہے۔
اختر…لیجئے جناب!مرزا قادیانی اسی حقیقت الوحی(ص۲۹،خزائن ج۲۲ص۳۱)پر ارقام فرماتے ہیں:’’اور ہزارکوشش کی جائے اورتاویل کی جائے یہ بات بالکل غیر معقول ہے کہ آنحضرت ﷺ کے بعد کوئی ایسا نبی بھی آنے والا ہے کہ جب لوگ نماز کے لئے مساجد کی طرف دوڑیں گے تو وہ کلیسا کی طرف بھاگے گا اورجب لوگ قرآن شریف پڑھیںگے تو وہ انجیل کھول بیٹھے گا اور جب لوگ عبادت کے وقت بیت اﷲ کی طرف منہ کریںگے تو وہ بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا اور شراب پئے گا اورسور کا گوشت کھائے گا اوراسلام کے خلاف حرام کی کچھ پرواہ نہیں کرے گا۔‘‘
حمید…واقعی یہاں تو مرزا قادیانی نے غضب کردیا اورنہایت شرمناک طریق سے بدترین الفاظ میں مسلمانوں کے عقیدہ نزول مسیح کا خاکہ کھینچا ہے اوراس میں کوئی ایچ پیچ نہیںرکھا۔
منظور…ایچ پیچ کی ضرورت کیاتھی۔چونکہ یہ عقیدہ ہی باطل اور خلاف عقل ہے ۔ اس لئے مرزا قادیانی نے بھی اس پرتمسخر اڑایا ہے۔
اختر…مولوی منظورصاحب آپ خلط مبحث نہ کریں۔ نزول مسیح کا عقیدہ صحیح ہو یا غلط ،یہاں اس کی بحث نہیں۔ اگر آپ کو شوق ہوگا تو اس پر بھی میں نہایت آزادی سے بحث کرنے کے لئے تیار ہوں۔مگر اس وقت تو صرف مجھے یہ دکھانا ہے کہ مرزا قادیانی جو کچھ بھی لکھتے ہیںاس انداز سے لکھتے ہیں کہ ذم کاپہلو پیداہوجاتا ہے۔ آپ تو مرزا قادیانی کو بڑا انشا پرداز اور رئیس القلم سمجھتے ہیں۔ مگر بخدا ہمارے نزدیک تو وہ اتنی عقل بھی نہیں رکھتے کہ اپنے مافی الضمیر کو اس انداز سے بیان کر دیں کہ کام بھی ہو جائے اورکسی کا دل بھی نہ دکھے۔