اختر…لیجئے سنئے ،مرزا قادیانی (حقیقت الوحی ص۲۹،خزائن ج۲۲ص۳۱)کے حاشیہ پرلکھتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے کامسئلہ عیسائیوں نے محض اپنے فائدہ کے لئے گھڑا تھا کیونکہ ان کی پہلی آمد میں ان کی خدائی کا کوئی نشان ظاہر نہ ہوا،ہر دفعہ مار کھاتے رہے۔‘‘
کیوں جناب!اس عبارت میں بھی کوئی توہین کا پہلو ہے یانہیں؟
خالد…بالکل نہیں!یہ امر واقع ہے کہ انہیں مارپڑتی رہی۔
اختر…کیا دیگر انبیاء کرام کومخالفین کی طرف سے ایذائیں نہیں پہنچیں؟اگر پہنچیں اوریقینا پہنچیں تو پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تخصیص کیسی؟معلوم ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی کو ان سے کوئی خاص عداوت ہے جو بار باران کی توہین کرتے ہیں۔
جمیل…اچھا مولانا اورفرمائیے۔
اختر…لیجئے (حقیقت الوحی ص۱۵۳،خزائن ج۲۲ص۱۵۷)پریوں لکھا ہے:’’حضرت مسیح علیہ السلام کو وہ فطرتی طاقتیں نہیں دی گئیں جو مجھے دی گئیں۔‘‘
جمیل…واہ ،واہ سبحان اﷲ! وہ فطرتی طاقتیں کیا تھیں؟ذراان کی تشریح تو فرمائیے۔
اختر…اس کی تشریح خالد صاحب سے پوچھئے۔میرا کام تو صرف اتنا ہے کہ مرزا قادیانی کی تصنیفات سے وہ عبارتیں پیش کردوں جن سے بمقابلہ دیگر انبیاء کے ان کی اپنی بڑائی یا برتری ثابت ہو۔
جمیل…ہاں خالدصاحب اس عبارت سے توواقعی یہ ثابت ہورہا ہے کہ مرزا قادیانی کو وہ چیزیں دی گئیں جو عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں دی گئیں اورتحریر کا لہجہ بھی کچھ ہی کاپتہ دے رہا ہے۔مگرآپ یہ تو بتائیں کہ وہ فطرتی قوتیں کون کون سی تھیں؟
خالد…اجی یہ توظاہر ہے کہ انہوں نے نہ بیوی کی نہ بچے ہوئے اورمرزا قادیانی کے ہاں خدا کا فضل سے ایک چھوڑ دودوتین تین بیویاں کیں۔ بچے بھی ہوئے اوریہی سب سے بڑی فطرتی طاقت ہے جو یسوع مسیح میں نہیںتھی۔
جمیل…مگر پروفیسر صاحب نے جو پہلے(ضمیمہ انجام آتھم ص۷،خزائن ج۱۱ص۲۹۱)کاحوالہ دیا تھا۔ جس میں مرزا قادیانی نے یہ لکھا ہے کہ:’’آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ورنہ کوئی پرہیز گار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقعہ نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سرپر اپنے ناپاک ہاتھ لگائے۔‘‘