اگر خالد خودبخود ہی یہ کہتا پھرے اور درحقیقت افسر بالا سے اسے کوئی ایسا حکم نہ ملا ہو توپھر؟
جمیل…ہاں ایسی صورت میں تو یقینا خالد مجرم ہوگا۔
اختر…بس یہی ہم ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ مرزا قادیانی کو خدا تعالیٰ نے کہیں بھی یہ نہیں کہا کہ میں نے تجھے نوازا اورمسیح ابن مریم پر فوقیت دے دی ہے۔ اب تو جہاں چاہے فخریہ اسے بیان کیا کر۔ بلکہ خداتعالیٰ کا تو ارشاد ہے کہ:’’لانفرق بین احد من رسلہ‘‘{یعنی ہم انبیاء کے درمیان اس قسم کی تفریق کو روا نہیں رکھتے۔}
جمیل…کہئے مولانا منظور الحسن صاحب اس کا جواب کیاہے؟
منظور …اس کا جواب کوئی مشکل نہیںہے۔ہم ثابت کرسکتے ہیں کہ مرزا قادیانی یسوع مسیح سے افضل تھے۔
اختر…مگر یہ تو جب آپ ثابت کریں جب مرزا قادیانی کو ہم نبی مان لیں۔ہم تو ابھی سرے سے ان کی نبوت ہی کے قائل نہیں چہ جائیکہ عیسیٰ علیہ السلام سے افضل سمجھیں۔
اس وقت توبحث صرف یہ ہے کہ آیا مرزاقادیانی کی تحریرات سے یہ ثابت ہو سکتا ہے یا نہیں کہ انہوں نے مختلف انداز سے انبیاء کی توہین کی ہے؟
جمیل…ہاں اگر اس وقت مولانا منظور الحسن یا خالد صاحب یہ ثابت کردیں کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یہ فرمایا ہے کہ ہم نے مرزا قادیانی کو یسوع مسیح پرترجیح دی ہے تو پھر وہ حق بجانب ہو سکتے ہیں۔
حمید…قرآن مجید میں تو اس کاذکر کیونکرہو سکتاہے۔ہاں اگر کسی الہام میں مرزا قادیانی کویہ کہہ دیاگیا ہو تو الگ بات ہے۔
اختر…وہ تو اس عبارت کو بھی الہامی عبارت کہہ دیںگے۔ہم مرزا قادیانی کے الہامات کے تو ابھی قائل ہی نہیں ہوئے جس طرح ان کی نبوت کا موضوع الگ بحث طلب ہے۔ اسی طرح ان کے الہامات پر بھی الگ گفتگو ہو سکتی ہے۔ اس وقت تو منظور صاحب صرف قرآن یا انجیل سے جنہیں ہم سب آسمانی کتابیں سمجھتے ہیں۔ کوئی خدا تعالیٰ کاحکم یاآرڈر دکھائیں تو ہم مان سکتے ہیں۔
حمید…کیاخالد صاحب آپ خدا کا کوئی ایسا حکم جس سے فضیلت مرزا پر مسیح کی ثابت ہوسکے، پیش کر سکتے ہیں؟
خالد…چلئے چھوڑئیے اس بحث کو۔ اخترصاحب حقیقت الوحی سے کوئی اورحوالہ پیش کریں۔