اختر…آخر کسی ایک کتاب کا نام بھی تو لیجئے جس میں سب الہامات جمع ہوں اور اس کا الہامی کتاب کہا جاسکے۔
جمیل…جی مولانا! آپ خواہ مخواہ انہیں مجبور کر رہے ہیں۔ وہ بے چارے اب کس کتاب کا نام لیں۔مرزا قادیانی سے خود تو یہ غلطی ہوگئی کہ الہامات کسی ایک کتاب میں جمع نہ کرسکے کہ وہ بمقابلہ انجیل پیش کی جاسکتی۔
حمید…بھئی خالد!حقیقت الوحی کا نام کیوں نہیں لیتے آخر وہ تو صرف وحی اور الہام ہی کی بناء پر لکھی گئی ہے۔
خالد…نہیں صاحب! اسے بھی الہامی کتاب نہیں کہا جاسکتا۔ سچ تو یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے ایسی کوئی کتاب لکھی ہی نہیں جو صرف الہامات کامجموعہ ہو۔
اختر…آپ جانتے ہیں کہ خالد صاحب کیوں اس سے گریز فرمارہے ہیں۔ محض اس لئے کہ اگر کسی ایک کتاب کا نام لے دیا تو اخترجھٹ سے اس پر اعتراض کر دے گا اور اسی کے حوالہ جات سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے گا کہ ان میں بھی توہین کا پہلو موجود ہے۔اگر یہ بات نہیں ہے تو چلو تم سب مل کر خالد صاحب کو مجبورکرو کہ مرز اقادیانی کی کسی ایسی کتاب کا نام لیں جس پرکوئی اعتراض نہ کرسکے۔
حمید…ہاں بھئی خالد!کیا بات ہے۔ چلوجرأت کرو اورمرزا قادیانی کی سینکڑوں تصنیفات میں سے کسی ایک کتاب کا نام لو جس پریہ اعتراض نہ کرسکیں۔
جمیل…ہاں ہاں یہ تو کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ اگر اس کتاب سے توہین انبیاء کا کوئی پہلو نہ نکلا تو ہم ابھی سے اختر صاحب کوپکڑ لیںگے۔
منظور…چلو بھئی ہم حقیقت الوحی کو ہی پیش کر دیتے ہیں۔پروفیسر صاحب اس سے توہین انبیاء ثابت کریں۔
خالد…گو ہم اسے وہ مرتبہ تو نہیں دیتے جو اخترصاحب ہم سے منوانا چاہتے تھے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ معترض صاحب نے باوجود اس قدر حوالہ جات پیش کرنے کے ابھی تک ایک حوالہ بھی حقیقت الوحی سے پیش نہیںکیا اورنہ ہی انشاء اﷲ کرسکیںگے۔
جمیل…واقعی حمید صاحب!مولانا اختر نے ابھی تک حقیقت الوحی کا کوئی حوالہ پیش نہیں کیا۔ حالانکہ مرزا قادیانی کی دیگر بیسیوں کتب کے حوالہ جات پیش کر چکے ہیں۔