عیسیٰ علیہ السلام جیسے کند ذہن آدمی کونبی بنادیا(نعوذ باﷲ ثم نعوذ باﷲ) اور لطف یہ ہے کہ اس عبارت میں صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی کی توہین نہیں کی گئی بلکہ دیگر انبیاء کو بھی ساتھ لپیٹ لیا گیا ہے کہ وہ بھی اکثر غلطیاں کیاکرتے تھے۔
جمیل…معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کوئی خدا واسطے کی دشمنی ہے جو اس قدر ان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔
حمید…ہاں!مولانا ذرا یہ بھی تو بتادیجئے کہ وہ کیوں اور کس لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق اس قدر دریدہ دہنی سے کام لے رہے ہیں۔ آخر اس کی وجہ کیا ہے؟
اختر…وجہ کیا؟رقابت سمجھ لیجئے مرزا قادیانی کاخیال تھا کہ میں انہیں برابھلا کہہ کر لوگوں کی نظروں سے گرادوںگااورخود ان کی جگہ لے لوںگا۔چنانچہ اسی لئے یہ سب پاپڑ بیلے گئے اور صاف طور پر کہہ دیا گیا کہ:
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑ دو
اس سے بہتر غلام احمدہے
(دافع البلاء ص۲۰،خزائن ج۱۸ص۲۴۰)
چنانچہ ایک دوسرے مقام پر آپ ارشاد فرماتے ہیں۔ ملاحظہ ہو(چشمہ مسیحی ص۲۳،خزائن ج۲۰ص۳۵۴)’’اور میں عیسیٰ مسیح کو ہرگز ان امور پر اپنے پر کوئی زیادت نہیںدیکھتا۔یعنی جیسے اس پر خدا کاکلام نازل ہوا۔ایسا ہی مجھ پر بھی ہوااورجیسے اس کی نسبت معجزات منسوب کئے جاتے ہیں۔ میں یقینی طورپر ان معجزات کامصداق اپنے نفس کودیکھتاہوں بلکہ ان سے زیادہ۔‘‘
لیجئے صاحب!یہاں تو یہ بھی فرمادیا کہ مجھ پر خدا کا کلام نازل ہوا۔ اب حضرت خالد سے وہ کلام جو نازل ہوا تھا کہاں گیا اورکیاہوا؟
خالد…وہ برابر چھپتارہا اوراب بھی ان کی کتابوں میں موجود ہے۔
اختر…کیا مرزا قادیانی کا یہ کلام اوربقول آپ کے ان کی تصنیفات و مطبوعہ کتب کتاب مسیح یعنی انجیل کے مساوی درجہ دکھتی ہیں۔انجیل کے متعلق تو مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ وہ الہامی کتاب ہے کیا اسی طرح مرزا قادیانی کی جملہ کتب کے متعلق آپ کا یہ خیال ہے کہ وہ سب کی سب الہامی ہیں۔
خالد…نہیں جناب ہم سب کی سب کتب کو تو الہامی نہیں کہتے۔بلکہ جو جو الہامات ہوئے ہیں۔ انہیں الہامی کہتے ہیں۔