حمید…بھائی جان! اسی لئے میں نے کہا تھا کہ صر ف ظہورالحسن کو منصف رہنے دو۔ وہ خاموشی سے باتیں سنتے رہیںگے(چنانچہ اب تک وہ نہایت سکون سے سن رہے ہیں) مگر میں جوشیلی طبیعت کامالک ہوں۔ جو با ت سنتا ہوں اس پر فوراً اپنی رائے کااظہار کر دینا ضروری سمجھتاہوں۔ اگرآپ نے مجھے منصف مانا ہے تو میرافیصلہ اب بھی یہی ہے اوربعد میں بھی یہی ہوگا کہ آپ نے مولانااختر کے ایک اعتراض کا بھی معقول جواب نہیںدیا اور نہ ہی مرزا قادیانی کی طرف سے کوئی صفائی پیش کی ہے۔ مرزا قادیانی کی تحریرات اردو میں صاف اورعام فہم ہیں۔ جن میں توہین انبیاء کا پہلو آشکار ہے۔
منظور…بس بھائی خالد اسی لئے مجھے بلا کر لائے تھے آپ تو کہتے تھے کہ حمید صاحب ضرور قادیانی ہو جائیںگے۔ میں نے انہیںبالکل تیار کر رکھا ہے اور کیا عجب کہ ان کے ساتھ اور بھی کئی پڑھے لکھے قادیانی ہوجائیں۔
حمید…مولاناآپ خالد صاحب کو کچھ نہ کہیں ۔وہ سچے ہیں۔ میرا خیال یہی تھا کہ قادیانی ہو جانے میں کوئی حرج نہیں۔ مگر آج کی گفتگو نے مجھے مرزا قادیانی سے از حد متنفر کر دیا ہے اور میں نہیں چاہتا کہ اب کوئی لکھا پڑھا آدمی اپنے آپ کو قادیانی کہلائے۔
جمیل…اچھا بھائی! یہ باتیں پھر ہو جائیںگی۔ذرامرزا قادیانی کے کچھ حوالجات اور سن لیجئے۔ مولانا اختر تو بہت سے کتابیں ساتھ لائے ہوئے ہیں۔
اختر…اچھا سنئے۔ مرزا قادیانی اپنی مشہور کتاب (اعجاز احمدی ص۲۵، خزائن ج۱۹ص ۱۳۵) پرارشادفرماتے ہیں:
’’غرض حضرت عیسیٰ کا یہ اجتہاد غلط نکلا اصلی وحی صحیح ہوگی۔ مگر سمجھنے میں غلطی کھائی۔ افسوس ہے کہ جس قدر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اجتہادات میں غلطیاں ہیں، اس کی نظیر کسی نبی میں نہیں پائی جاتی۔‘‘
لیجئے یہاں مرزا قادیانی عیسائیوں کے یسوع کا ذکر نہیں کر رہے۔ بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہہ کر فرمارہے ہیں کہ ان کے اجتہادات میں اس قدر غلطیاں ہیں کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء میں سے کوئی بھی اتنی غلطیاں نہیں کرسکا۔ یابالفاظ دیگر یوں کہہ لیجئے کہ بقول مرزا قادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام وحی الٰہی سمجھنے سے قاصر تھے اور اگر اس سے کچھ اور بھی اوپربڑھیں تو یہ کہنا پڑے گا کہ خداتعالیٰ کو بھی عالم الغیب ہونے کے باوجود انتخاب نبوت میں غلطی ہو گئی جو حضرت