صحیحین کی ایک حدیث ہے جس کے یہ الفاظ ہیں:’’لا تفضلوا بین انبیاء اﷲ‘‘یعنی {انبیاء میں سے کسی کو کسی پرفضیلت نہ دو)(مطلب یہ کہ کہیں دوسروں کو تم میلی نظر سے نہ دیکھنے لگو۔)
منظور…یہ سب کچھ صحیح ہے مگر مرزا قادیانی نے بھی تو فخر کے طورپرنہیںلکھا بحکم خدا حقیقت نفس الامری سے عیسائیوں کومطلع کیا ہے۔
اختر…اگر صرف یہ کہہ کر مطلع کر دیا جاتا کہ میں ان سے افضل ہوں تب تو کوئی بات بھی نہ ہوتی۔ مگر غضب تو یہ ہے کہ بار بار ان کی تنقیص کی جارہی ہے اور ایسی ایسی باتیں ان کی طرف منسوب کی جارہی ہیں جو کسی مسلمان کے منہ سے نہیں نکل سکتیں۔
جمیل…تو کیا ابھی اس سے بڑھ کر بھی اورکچھ لکھا ہے؟
اختر…جی ہاں! یہ تو ابھی ’’مشتے نمونہ ازخروارے‘‘پیش کیا ہے۔اگر میں مرزا قادیانی کی سب عبارات آپ کے سامنے پیش کروں تو شاید آپ توبہ توبہ پکار اٹھیں۔
حمید…ہاں ہاں کیجئے۔حرج کیا ہے۔ کم از کم ہم کومرزا قادیانی کی کارستانیوں کا تو پورا پورا علم ہو جائے گا۔
اختر…اچھا سنئے،ایک دفعہ کسی نے مرزا قادیانی کی خدمت یہ عرض کیا کہ حضورآپ فرماتے ہیں کہ ’’میں مسیح ابن مریم سے بڑھ کرہوں جو نشانات میں دکھا سکتاہوں وہ کیسے دکھاسکتے تھے۔‘‘ ان کے متعلق تو قرآن کریم میں یہ مذکور ہے کہ وہ نابیناؤں کو بینا(اندھوں کو سوجاکھا) اور کوڑھیوں کو اچھابھلا کر دیتے تھے۔کیاآپ بھی یہ سب کچھ کر سکتے ہیں؟ مرزا قادیانی نے سوچا کہ اب پھنسے۔ سائل تو اس سے بڑھ کر نشان طلب کرے گا اورمیں وہ بھی دکھانے سے عاجز ہوں۔اس لئے بہتر یہی ہے کہ مسیح ابن مریم کے ان معجزات سے انکار کردیا جائے اورکہا جائے کہ وہ بے چارہ یہ کیسے دکھا سکتا تھا۔چنانچہ اپنی کتاب (ازالہ اوہام طبع ص۳۱۰،خزائن ج۳ص۲۵۸)پرصاف لکھتے ہیں:
’’حضرت مسیح کے معجزات (عمل الترب) یعنی مسمریزم کے طریق سے تھے۔ایسے عملوں سے کاملین پرہیز کیاکرتے ہیں۔ میں اگر اس کومکر اورقابل نفرت نہ سمجھتا تو خدا تعالیٰ سے قوی امید رکھتاکہ ان اعجوبہ نمائیوں میں حضرت ابن مریم سے کم نہ تھا۔‘‘
اس عبارت میں مرزا قادیانی نے چار چیزیں وضاحت سے بیان کر دی ہیں۔ اول! یہ