اگر مسیح بن مریم میرے زمانے میں ہوتا تو وہ کام جو میں کر سکتاہوں وہ ہرگز نہ کر سکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہوئے وہ ہرگز نہ دکھاسکتا۔‘‘
فرمائیے؟کیا یہاں بھی یہ کہنے کی کچھ گنجائش ہے کہ مرزا قادیانی نے عیسائیوں کو جواب دینے اوراسلام کے فضائل بیان کرنے کے لئے ان کے مزعومہ مسیح کی توہین کی ہے۔
حمید…بھلا کوئی پوچھے کہ آپ نے وہ کون کون سے نشان دکھائے جو مسیح نہیں دکھاسکے؟
اختر…یہ الگ سوال ہے اوراس کا جواب بھی ہوسکتا ہے کہ محمدی بیگم واے آسمانی نکاح کا نشان جومرزا قادیانی نے دکھایا یا وہ مسیح نہ دکھاسکا اورعبداﷲ پٹواری کے کپڑوں پر خداتعالیٰ کی سرخ سیاہی کا نشان جو مرزا قادیانی نے دکھایا وہ مسیح نہ دکھاسکا اورنہ دکھاسکے گا۔علی ہذا القیاس ہمچو قسم بیسیوں نشانات اور خرافات ہیں جو حضرت مرزاقادیانی ہی سے مخصوص ہیں اوریقینا وہ کسی میں بھی موجود نہیں۔مگریہاں ان سے بحث نہیں۔ یہاںتو صرف مجھے یہ دکھانا ہے کہ مرزا قادیانی بقول خالد مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ نہیں کررہے۔ بلکہ افضل از مسیح ہونے کے مدعی ہیں اوراس میں ان کے ذم کا پہلو بھی ہے۔
خالد…مولانا آپ عمداً اس کو دوسرا رنگ دے رہے ہیں ورنہ مرزاقادیانی کا مقصد تو اس سے صرف عیسائیوں کو اسلام کی فضیلت جتلانا تھا۔
اختر…جناب من! اگر اسلام کی فضیلت جتلانامقصود ہوتا تو عیسائیت پراسلام کی فضیلت جتلانی چاہئے تھی نہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر اپنی ذاتی فضیلت۔
اگر آپ مذہب عیسائیت پر مذہب اسلام کی فضیلت بیان فرماتے ان کے عقائد کا اپنے عقائد سے مقابلہ کرتے تویقینا آپ یہ کہنے میں حق بجانب ہوتے۔مگر یہاں توخرابی یہ ہے کہ ’’مدعی سست اورگواہ چست‘‘مرزا قادیانی تو اپنے ذاتی کمالات اور نشانات کا مقابلہ مسیح ابن مریم سے کرنا چاہتے ہیں اورآپ ہیں کہ ناحق اسے موڑ توڑ کر تبلیغ اسلام کی طرف کھینچ لے جانا چاہتے ہیں۔
حمید…خالد صاحب!آج آپ کو کیا ہوگیاہے۔ خدارا یہ جنبہ داری اور عصبیت چھوڑ دیجئے اور کم از کم کوئی بات تو معقول کیجئے تاکہ سوسائٹی میں آپ کی وکالت کی توہین تونہ ہو۔
خالد…بھائی آخر ہم انہیں اپنا پیشواء مانتے ہیں۔ان کی حمایت بھی توہمارافرض ہے۔