جمیل …سچ مچ ان کا یہی دعوی تھا۔
اختر…یقینا ۔میں ان کی تصانیف سے یہ ثابت کرنے کے لئے تیار ہوں۔
حمید…توپھر خالد صاحب کیوں فرماتے ہیں کہ وہ مثیل مسیح ہونے کے مدعی …
اختر…یہ اس لئے کہ مرزا صاحب نے کیا کیا دعوے کئے اور وہ کتابوں میں کیا کچھ لکھ گئے۔ یہ تو محض تبلیغ اسلام کاڈھول پیٹ رہے ہیں تاکہ مرکز میں کسی بہانے سے پیسے آتے رہیں اور لوگ اسلام کے نام پرصدقے رہیں۔
جمیل…اچھا مولانا آپ مرزا قادیانی کے وہ دعاوی پیش کریں جس میں انہوں نے اپنے آپ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل قرار دیاہے۔
اختر…لیجئے۔سن لیجئے ان حوالوں سے ایک توخالد صاحب کے اس اعتراض کا جواب بھی ہو جائے گا۔دوسرے اصل بحث پر روشنی بھی پڑ جائے گی کہ مرزا قادیانی نے عیسیٰ علیہ السلام کی کس کس رنگ میں توہین کی ہے۔
حضرت مرزا قادیانی اپنی کتاب(ازالہ اوہام ص۱۵۸،خزائن ج۳ص۱۸۰)پرلکھتے ہیں:
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسیٰ کجااست تانبہد پابہ ممبرم
یعنی میں (مرزا)حسب بشارت آگیا ہوں۔ عیسیٰ کہاں ہے کہ میرے ممبر پر قدم رکھے۔ سبحان اﷲ! کیا شان استغنا ہے اور لطف یہ کہ پھر اس کے مثیل ہونے کادعویٰ بھی ہے۔ کیا اس سے بڑھ کر بھی کوئی حماقت ہو سکتی ہے؟ لیجئے اور سنئے ()پر ارشاد ہوتا ہے:
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑدو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ص۲۴۰)
کیوں یہاں مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ ہے یا اس سے بہتر اورافضل ہونے کا؟آپ سب تعلیم یافتہ بیٹھے ہیں۔ خود فیصلہ کرلیں۔
جمیل…فیصلہ کیا کریں۔ لفظ خود بتارہے ہیں کہ اس سے بہتر غلام احمد ہے۔
اختر…ہاں!اگر ان الفاظ مں اگر کچھ شک رہ گیا ہو تو یہ لیجئے (کشتی نوح ص۵۶،خزائن ج۱۹ ص۶۰)پرمرزا قادیانی لکھے ہیں:’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے۔