باتیں بغور سنتارہا۔سچ یہ ہے کہ اب تک خالد صاحب اور مولانا منظور نے کوئی جواب نہیںدیا۔ اس لئے میں مولانا اختر سے درخواست کروں گا کہ وہ کچھ اورحوالے پیش کریں تاکہ اگر وہ ان پر کچھ کہنا چاہیں تو معقولیت سے کہیں تاکہ حاضرین تو اس جواب کو کچھ جواب سمجھیں۔
خالد…واہ حضرت!آپ نے بھی فوراً ہی ڈگری دے دی۔حمید صاحب اب ڈاکٹر کے رنگ میں رنگے گئے ہیں۔ پروفیسرصاحب نے تو محض وہ نقائص جمع کر رکھے ہیں جو بتقاضائے بشریت ہر ایک میں پائے جاتے ہیں۔ کیا اس قسم کی غلطیاں پہلے نبیوں سے نہیں ہوئیں؟
جمیل…بس بس خالدصاحب۔اب زیادہ نہ بڑھئے۔معلوم ہوگیا کہ آپ بھی مرزا قادیانی کی روش اختیار کررہے ہیں۔آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ چالیس کروڑ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ جملہ انبیاء کرام معصوم ہیں۔ مگرآپ ان کو مرزا قادیانی کی طرح غلطیوں کا مرتکب قرار دے رہے ہیں۔ جسے ہم سننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
خالد…خیر اس بات کو جانے دیجئے۔میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ آپ ذرا انصاف فرمائیںجب مرزا قادیانی نے خود اپنے آپ کو حضرت مسیح کامثیل قرار دیا ہے تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ حضرت مسیح کو ایسے ناپاک افعال کا مرتکب قراردیں کیا کوئی عقلمند اپنے آپ کو اس چیز سے مماثلت دے سکتا ہے جو خود اس کے نکتہ نگاہ سے ناپاک اورگندی ہو؟
ظہور…گو اس کا جواب بھی پہلے ہو چکا ہے۔مگر تاہم چونکہ آپ کے نزدیک یہ ایک نیا اعتراض ہے جو قدرے معقول ہے۔اس لئے میں مولانا اختر سے درخواست کروںگا کہ وہ اس کا جواب ضرور دیں۔
اختر…جناب!یہ بھی کوئی معقول اعتراض نہیں ہے۔اگر معقول ہوتا تو میں اس کا جواب بھی دیتا۔ معلوم ہوتا ہے کہ معترض مرزا قادیانی کی تصانیف سے واقف نہیں ہیں۔ اگر تصانیف سے کچھ واقف ہیں تو پھر مرزا قادیانی کی دو رنگی سے واقف نہیں ہوںگے۔بھلا وہ بھی کوئی اعتراض ہے جس کا جواب خود مرزا قادیانی کی تصانیف سے نہ مل سکے۔ آپ یہ فرماتے ہیں کہ مرزا قادیانی مثیل مسیح ہوکر انہیں کیسے برابھلا کہہ سکتے ہیں۔میں کہتاہوں کہ مرزا قادیانی نے تو محض اس لئے مسیح علیہ السلام کو برابھلا کہا ہے کہ خود ان سے بہتر بننا چاہتے تھے۔چنانچہ ان کادعویٰ بھی ہے کہ میں عیسیٰ بن مریم سے افضل ہوں اور وہ میرے مقابلہ میں کچھ حقیقت نہیں رکھتا۔(نعوذ باﷲ)