چکے ہیں۔ ملاحظہ ہو( ریویو آف ریلیجنزج۲۵ نمبر۸،۹،۱۰،سیرت المہدی حصہ دوم ص۵۵،حقیقت الوحی ص۳۰۶،۳۶۳،خزائن ج۲۲ص۳۷۶) وغیرہ۔
جمیل…واہ مولانا یہ تو آپ نے ایک اوربھی نئی بات نکال دی۔بخد اب تو ہمیں مرزا قادیانی سے بہت دلچسپی پیداہوگئی ہے اور ہم ان نئے نئے انکشافات سے بہت محظوظ ہو رہے ہیں۔
حمید…واقعی یہ وہ چیزیں ہیں جن پر باقاعدہ گفتگو ہونی چاہئے۔ہمارے علماء نا حق حیات ممات کے مسئلہ پر بحثیں کرتے پھرتے ہیں اور ختم نبوت پر زو ر دے رہے ہیں۔ اگر یہ چیزیں جو مولانا نے بیان کی ہیں۔ مرزا قادیانی میں پائی جائیں اورٹھیک ثابت ہو جائیں تو سب جھگڑے اور مناظرے یہیں ختم ہو جاتے ہیں۔
جمیل…بھئی اس موضوع پر بھی کہ’’ آیا مرزا قادیانی صحیح الدماغ انسان بھی تھے یا نہیں‘‘ ایک مفصل بحث کروںگا۔ جس میں طبی اورڈاکٹری اسناد سے یہ ثابت کروںگا کہ مرزا قادیانی یقینا مخبوط الحواس تھے اورلطف یہ کہ سب کچھ انہی کی تحریروں سے بیان کروںگا۔
مگر اس وقت مجھے مرزا قادیانی کے اس متناقض کلام پر دوسری وجہ بیان کرنی ہے جس یہ ہے کہ مرزا قادیانی انگریزوں کے بہت خوشامدی بھی واقع ہوئے تھے۔ جسے اصطلاح جدید میں ’’ٹوڈی‘‘ کہنا چاہئے اوراس کا ثبوت یہ ہے کہ آپ نے حکومت انگریزی کی تعریف میں کئی کتابیں لکھ ڈالی ہیں۔ چنانچہ جس کتاب تحفہ قیصریہ کا خالد صاحب نے حوالہ دیا ہے۔ وہ بھی شصت سالہ جوبلی کی تقریب پرلکھا گیاتھا۔چونکہ آپ کو قیصرہ ہند ملکہ انگلستان کی خوشامد مقصود تھی۔اس لئے ان میں جابجا حضرت یسوع علیہ السلام کی تعریف کی گئی ہے اور(ص۲۰تا۲،خزائن ج۱۲ ص۲۷۲تا۲۷۴)پرتو یہ بھی لکھ دیا ہے کہ :’’اس (خدا)نے مجھے اس بات پر بھی اطلاع دی ہے کہ در حقیقت یسوع مسیح خدا کے نہایت پیارے اورنیک بندوں میں سے ہیں…اور میں یسوع مسیح کی طرف سے ایک سچے سفیر کی حیثیت میں کھڑاہو۔‘‘
اﷲ ،اﷲ ایک تو اسی یسوع کو اپنے خوشامدنامہ(یعنی تحفہ قیصریہ) میں خدا کا پیارا ، نیک بندہ اور عیسائیوں اور مسلمانوں کی مشترکہ جائیداد لکھ رہے ہیں اور اپنے آپ کو ان کا سفیر قرار دیتے ہیں تاکہ کسی طرح ملکہ وکٹوریہ خوش ہو جائیں ۔ مگر دوسری جگہ مناظرانہ رنگ میں خود ہی اسی یسوع کے متعلق یوں ارقام فرماتے ہیں: