مرزا قادیانی نے محض اشاعت اسلام کی خاطر عیسائیوں کو ان کے خد ایسوع مسیح سے منحرف کرنے کے لئے ایسا لکھ دیا ہے ورنہ دراصل یہ ان کا اپنا عقیدہ نہیں ہے۔
حمید…یہ بات تو آپ پہلے بھی فرماچکے ہیں۔ جس کے جواب میں مولانا اخترحسین صاحب نے یہ فرمایاتھا کہ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا کہ تم محض دشمن کوذلیل کرنے کے لئے ایک قابل عزت نبی کی توہین کاارتکاب کرو۔
اختر…جناب میں نے یہ بات اپنی رائے سے نہیںکہی۔ بلکہ خد اوررسول کا حکم یہی ہے کہ تم خواہ کچھ بھی ہو انبیاء کرام کی توہین نہ کرو۔چنانچہ میں نے بجائے قرآن وحدیث کے حوالہ دینے کے مرزا قادیانی ہی کا قول پیش کیاتھا اور اب پھر اس کی مزید تسلی کے لئے ان کے نبی اور مجددہی کا قول نقل کئے دیتاہوں تاکہ ان کی تسلی ہو جائے اوربار بار یہ عذر پیش نہ کریں۔
مرزا قادیانی اسی قسم کے واقعات میں پیش آجانے پر اپنے مریدوں کو یہ تلقین کرتے ہیں۔ملاحظہ ہو(چشمہ معرفت حصہ دوم ص۱۸،خزائن ج۲۳ص۳۹۰)’’پس مسلمانوں کو بڑی مشکلات پیش آتی ہیں کہ دونو ں طرف ان کے پیارے ہوتے ہیںبہرحال جاہلوں کے مقابلہ پر صبر کرنا بہتر ہے۔کیونکہ کسی نبی کی اشارہ سے بھی تحقیر کرنا سخت معصیت ہے اور موجب نزول غضب الٰہی۔‘‘
جمیل…بہت خوب!خود مریدوں کو تلقین کرتے ہیں کہ مخالفین کے سامنے جب وہ تمہارے پیشواؤں کو برابھلا کہیں توصبر کرنا اوراشارہ سے بھی ان کے نبی کی تحقیر نہ کرنا۔مگر خود اشارہ تو درکنار نہایت وضاحت سے ان کی توہین ہی نہیں بلکہ تحقیر کر رہے ہیں۔
شاید یہ ارشادات بعد کے ہوں
من نہ کردم شما حذر بکنیم
اختر…جی ہاں!اگر اس کی گنجائش ہوتی تو یقینا قادیانی دوست یہ بھی ضرور کہہ دیتے۔ ہاں تو ناسخ منسوخ کااصول ہی قبول نہیں۔اگر یہ بات ہوتی تو یہ لوگ اس پر مصر نہ ہوتے۔نہایت آسانی سے مرزا قادیانی کی ان عبارتوں کو قلمزن کر دیتے۔مگر وہاں تو مرزا قادیانی کاایک ایک لفظ وحی سمجھا جاتا ہے اورکہاجاتا ہے کہ تم اس کا مطلب نہیں سمجھتے۔غور کرو گے توتم کو بھی اس میں کچھ نہ کچھ حکمت نظر آجائے گی۔
خالد…ہاں ہاںٹھیک ہے۔اگر آپ تعصب کی پٹی اتار کر نیک نیتی سے مرزا قادیانی کی تصانیف