آپ کو کوئی ایسا حوالہ پیش کرنا چاہئے جس میں حضرت مرزا قادیانی نے بجائے یسوع یا مسیح کا لفظ استعمال کرنے کے صاف عیسیٰ علیہ السلام لکھا ہو اورپھر اس میں کوئی ذم کا پہلو بھی نکلتاہو۔
اختر… بہت اچھا!میں ایسے کئی حوالے پیش کر سکتاہوں جس میں صاف عیسیٰ علیہ السلام کا لفظ موجود ہو اورپڑھنے والے کو شبہ تک نہ پڑتاہو۔مگر میں سمجھتاہوں کہ یہ لکھے پڑھے لوگوں کا مجمع ہے اور بالخصوص وکالت پیشہ حضرات کا جو اشارہ ہی سے بات کی تہ تک پہنچ جاتے ہیں۔ جب ان کو میرے سب سے پہلے پیش کردہ حوالہ(دافع البلاء ٹائٹل پیج نمبر۴، خزائن ج۱۸ص۲۲۰)میں یہ الفاظ نظر پڑیں گے کہ:
’’اس وجہ سے خدانے قرآن میں یحییٰ کا نام حصو ررکھا اورمسیح کا یہ نام نہ رکھا۔‘‘ تو وہ خود بخود سمجھ لیں گے کہ مرزا قادیانی کے لفظ مسیح کا مفہوم وہی عیسیٰ بن مریم علیہ السلام ہے جس کا ذکر سورئہ آل عمران میں یحییٰ علیہ السلام کے ساتھ ہی آتا ہے۔ مگر خیر چونکہ یہ نہیں سمجھتے۔ اس لئے اب میں وہ حوالہ جات پیش کرتا ہوں جس میں مرزا قادیانی نے بجائے یسوع یا مسیح کے خود لفط عیسیٰ علیہ السلام لکھا ہے اورپھر اس سے ان کی ذم کاپہلو بھی نکلتا ہے۔ ملاحظہ ہو(کشتی نوح ص۶۵،خزائن ج۱۹ ص۷۱) جس کے حاشیہ میں مرزا آنجہانی عیسیٰ علیہ السلام کو شرابی قرار دیتے ہیں۔آپ فرماتے ہیں:
’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے۔اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیاکرتے تھے۔شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔‘‘
اب اس میں تو کسی تاویل کی گنجائش نہیں۔یہاں آپ نے صاف لفظوں میں عیسیٰ علیہ السلام لکھا ہے۔ (حالانکہ دیگر مقامات پر جہاںکبھی حضرت عیسیٰ کا لفظ آیا ہے۔آپ بہت کم وہاں علیہ السلام لکھتے ہیں)جس سے صاف ظاہر ہے کہ مرزا قادیانی یہ دعویٰ سے کہہ رہے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام (نعوذباﷲ)شرابی تھے۔
اس عبارت سے یہ بھی معلوم ہورہا ہے کہ یہ یہودیوں کا قول نہیں ہے،جو نقل کرایا گیا ہو۔بلکہ یہ خود مرزا قادیانی کی اپنی رائے ہے کہ یورپین قومیں اس لئے شراب پی رہی ہیں کہ ان کے پیشواء حضرت عیسیٰ علیہ السلام شراب پیاکرتے تھے۔کسی پیغمبر کوشرابی کہنا نہ صرف اس کی پرلے درجے کی توہین ہے۔ بلکہ اس میں اس کے کفر کابھی شائبہ ہے۔کیونکہ شراب جیسے ہم پر حرام ہے۔