کے پیش کروںگا۔اس کے بعد پھر دیگر انبیاء کا نمبرآئے گا۔
جمیل… توخیر اب آپ چلئے۔
اختر… سنئے اورسینے پرپتھر رکھ کر سنئے۔ کیونکہ یہ عبارت اس سے بھی زیادہ سنگین ہے۔ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷خزائن ج۴ص۲۹۱)پرارشاد ہوتاہے:
’’آپ (یسوع مسیح) کا خاندان بھی نہایت پاک اورمطہر ہے۔تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اورکسبی عورتیں تھیں۔جن کے خون سے آپ کا وجود ظہورپذیرہوا۔مگر شاید یہ بھی خدائی کے لئے ایک شرط ہو گی۔آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شائد اسی وجہ سے ہو۔ جدی مناسبت درمیان ہے ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگائے اورزناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اوراپنے بالوں کو اس کے پیروں پرملے۔سمجھنے والے سمجھ لیں ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتاہے۔‘‘
جمیل… توبہ ،توبہ کس قدر بے باکی ہے اورحضرت مسیح پر وہ الزام لگایا جا رہا ہے جو آج تک کسی نے نہیںلگایا۔کیا مولانا یہ مرزا قادیانی کی اپنی تحریر ہے؟
اختر… جی ہاں!یہ ان کی اپنی کتاب ہے جو میرے ہاتھ میں ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ابھی حال ہی میں اس کانیاایڈیشن نکلا ہے۔ جس سے وکیل صاحب انکار نہیں کرسکتے۔
خالد… مرزاقادیانی کی اس تصنیف سے تو ہمیں انکار نہیں۔ مگر بات دراصل یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے جو کچھ لکھا ہے وہ الزاماً لکھا ہے اور یہودیوں کے حوالہ سے لکھا ہے۔ کہ وہ ایسا ایسا کہتے ہیں۔
اختر… اول تو ساری کتاب ہی میں یہود کے کسی حوالہ کاذکر نہیں اور بغرض محال اگر یہ مان بھی لیا جائے تو ایک مناظر اوربالخصوص مسلم مناظر اور مبلغ کی شان سے یہ بعید ہے کہ وہ اپنے مد مقابل اور مخاصم کو مسلمات چھوڑ کر ان کے مخالفوں کے اقوال بطورسند پیش کرے جسے کوئی عقلمند بھی تسلیم نہیں کر سکتا۔
خالد… خیر آپ کچھ بھی کہیں۔مرزا قادیانی یہ اپنی طرف سے نہیں کہہ رہے۔بلکہ یہودیوں ہی کے حوالے سے لکھ رہے ہیں۔ چنانچہ خود انہوں نے اس کی تصریح بھی کر دی ہے۔ ملاحظہ ہو (مقدمہ چشمہ مسیحی ص ب حاشیہ،خزائن ج۲۰ص۲۳۶)جس کے الفاظ یہ ہیں: