کرتا ہوں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں ارشاد فرمائے۔ آپ اپنی کتاب(دافع البلاء ص۳۶، خزائن ج۱۸ص۲۲۰حاشیہ)میں لکھتے ہیں:
’’مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے۔کیونکہ وہ شراب نہیں پیتاتھا اورکبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا ہو یاہاتھوں اور اپنے سر کے بالوں سے اس کے بدن کوچھوا تھایا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔اس وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا۔مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا۔ کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘
یہاں مرزا قادیانی نے کھلے الفاظ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر دو الزام لگائے ہیں۔ اول یہ کہ وہ شرابی تھے۔ دوم یہ کہ وہ فاحشہ عورتوں سے ملا کرتے تھے۔دوسرے لفظوں میں وہ زنا کار بھی تھے۔ نعوذ باﷲ ثم نعوذ باﷲ!
اب ہم نہیں کہہ سکتے کہ اس عبارت میں اﷲ کے ایک پاک نبی( عیسیٰ علیہ السلام ) کی توہین پائی جاتی ہے یا نہیں؟اردو سمجھنے والے خود اس کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
خالد… یہ مرزا قادیانی نے جو کچھ لکھا ہے۔عیسائیوں کے ان اعتراضات کے جواب میں لکھا ہے جو وہ حضرت محمد رسول اﷲﷺ پر کیا کرتے تھے۔ ورنہ وہ مرزا قادیانی کا اپنا عقیدہ نہیں ہے
اختر… خالد صاحب!ذرا سوچ سمجھ کر جواب دیجئے۔آپ توماشاء اﷲ گریجویٹ ہیں۔ پلیڈر ہیں اور یہ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ جس طرح مسلمان تمام انبیاء کی تعظیم و تکریم کے مکلف ہیں ویسے عیسائی مکلف نہیں ہیں۔پھر اگر کوئی عیسائی کسی نبی کی توہین کرے تو کیا اس کے مقابلے میں مسلمان کو بھی دوسرے نبی کی تذلیل کرنی چاہئے؟نیز حضرت یحییٰ علیہ السلام کو قرآن میں حصور کہنا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حصور نہ کہنا مرزا قادیانی کا اپنا استدلال ہے۔ کسی اور نے کہیں نہیں لکھا۔ جس سے صاف عیاں ہے کہ مرزا قادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ایسا سمجھتے تھے۔
جمیل… خوب!پروفیسر صاحب ،آپ نے دلیل خوب دی ہے۔
حمید… اچھا ،صرف یہی ایک حوالہ ہے یا کچھ اوربھی؟
اختر… جناب،ایک کیا ابھی تو میں پچاس حوالے صرف ایک نبی(عیسیٰ علیہ السلام)کی توہین