کردہ تعلیمات پر عامل ہو یا ایک مسلمان کے لئے لازمی ہے کہ وہ حضرت رسولﷺ کے ارشادات کو تسلیم کرے تو مسلمان کہلا سکتا ہے۔یا ایک حنفی جبھی حنفی کہلا نے کا مستحق ہے کہ وہ فروعی مسائل میں حضرت امام ابوحنیفہؒ کا معتقد ہو اور شافعی امام شافعی ؒ کا قائل ہو۔ بعینہ اسی طرح ایک قادیانی کے لئے بھی لازمی ہے کہ وہ حضرت مرزا قادیانی کے ملفوظات کا معتقد اوراس کی نشر واشاعت کا حامل ہو۔ مگر برعکس اس کے ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ ان کے الہامات اور فرمودہ کلمات کو فروغ دینے کی بجائے محض اشاعت اسلام اورسیرت رسول مقبولﷺ کی آڑ میں قادیانیت کو مشہور کرلینا چاہتے ہیں اورمرزا قادیانی کے خیالات کو عوام کے سامنے پیش کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔
خالد… جناب!یہ محض آپ کاخیال ہے۔ہم ڈنکے کی چوٹ پر مرزا قادیانی کی تصانیف شائع کر رہے ہیں اور ان پر اسی طرح ایمان رکھتے ہیں جیسے قرآن وحدیث پر۔
اختر… بہت خوب!میں ابھی آپ کے سامنے مرزا قادیانی کی تصانیف پیش کروںگا اور پوچھوں گا کہ آیاآپ ان پرایمان رکھتے ہیں یا نہیں؟
حمید… اخترصاحب جب وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم قرآن وحدیث کی طرح انہیں سمجھتے ہیں تو پھرآپ کو اس میں کلام کیوں ہے؟
جمیل… مجھے پروفیسر صاحب کی اس گفتگو سے معلوم ہورہا ہے کہ وہ کوئی نہایت اہم چیز پیش کرنے والے ہیں۔ آپ گھبرائیں نہیں۔
خالد… اجی کیا پیش کریںگے۔زیادہ سے زیادہ وہی کہیں گے جو دوسرے مولوی کہا کرتے ہیں۔
حمید… وہ کیا؟
خالد… جھوٹا۔کذاب۔ دجال۔ کافر وغیرہ اورکیا؟
اختر… خالد صاحب!آپ بہت جلد گھبرا جاتے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ چور کی داڑھی میں تنکا والی مثل بالکل صحیح ہے۔میں تو بار بار کہہ رہا ہوں کہ میں انہیں کافر نہیںکہوںگا۔ کیونکہ میں کفر باز نہیں ہو۔مگر جب خود مرزاقادیانی کی تحریروں ہی سے یہ ثابت ہو جائے تو اس کا کیاعلاج؟
جمیل… توکیا آپ مرزاقادیانی کی تحریروں سے اس کا کفر ثابت کریںگے؟