جمیل… تو معلوم ہوا دال میں کچھ کالا ہے۔ خیر کوئی بات نہیں۔ پروفیسر صاحب آپ اپنے اصل مدعاکااظہار فرمائیں۔
اختر… مختصر کلام یہ ہے کہ قادیانی لوگ جو آپ بھائیوں کو تبلیغ اسلام کا ڈنکا بجا کر اپنا ہمنوا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ محض ان کی ایک چال ہے۔ تبلیغ اسلام تو ہر مسلمان کا اولین فرض ہے۔ چنانچہ جملہ صوفیائے کرام اورعلماء اسلام اس خدمت کو سرانجام دیتے چلے آئے ہیں اور اب بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ پھر اس میں مرزا قادیانی کی خصوصیت کیاہے؟اگر آپ تاریخ کی روشنی میں اس امر کا اندازہ لگائیں کہ مرزا قادیانی نے اپنی زندگی میں اپنی تبلیغی کوششوں سے کس قدر اسلام پھیلایا اور کتنے کافروں کو مسلم بنایا اور ادھر فرید الدین گنج شکرؒ اورمعین الدین چشتیؒ نے اشاعت اسلام میں کیا کچھ کیا؟۔ توآپ کو معلوم ہو جائے گا کہ یہ مجدد وقت اور مدعی نبوت ان کے مقابلے میں صرف کی برابری بھی نہیں کر سکا۔یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ مرزا قادیانی کے کارنامے پیش کرنے کی بجائے محض تبلیغ اسلام کا بہانہ لے رہے ہیںاور ان کی اپنی تصانیف کو نہ ظاہر کرتے ہیں، نہ کسی کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
حمید… تو کیا مرزا قادیانی کی تصانیف اس قابل نہیں ہیں کہ کسی کے سامنے پیش کی جاسکیں؟
اختر… کیوں نہیں!ہوں گی اور ضرور ہوں گی۔ مگر ان سے پوچھئے کہ جب آپ کسی کو قادیانی بنانا چاہتے ہیں تو کیا محض اپنے نظام اوراشاعت اسلام کے کام پیش کر کے اسے قادیانیت کی دعوت دیتے ہیں یا مرزا قادیانی کے ملفوظات اور کلمات طیبات سنا سنا کر اس کے دل میں مرزا قادیانی کی محبت کاجذبہ پیدا کردیتے ہیں۔
جمیل… یہ ہم ان سے کیوں پوچھیں؟یہ تو خود ہمیں بھی معلوم ہے کہ وہ مرزا قادیانی کی باتیں سنا سنا کر قادیانیت کی دعوت نہیں دیتے۔بلکہ اپنے کام دکھا دکھا کر دوسروں کو قادیانیت کی طرف مائل کر لیتے ہیں۔
اختر… بس یہ ایک راز تھا جسے میں بطور تمہید عرض کردیناضروری سمجھتا تھا۔ اب میں اصل مدعا پر آتاہوں۔
حمید… ہاں !ہاں فرمائیے۔ وہ کیا ہے؟
اختر… جس طرح ایک عیسائی کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیش