خالد… اس سے آپ کا کیا مطلب؟آپ ہمارے موجودہ کام اورمرزاقادیانی کے قائم کردہ نظام پراعتراض کریں اوران میں جو نقص وبرائیاں ہوں، وہ بیان کریں۔
اختر… مجھے کسی کے عیب ڈھونڈنے اور برائیاں تلاش کرنے کی کیا مصیبت پڑی ہے۔ میں تو پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ نہ آپ کو کافر کہوں۔ نہ علمائے اسلام کے فتوے پیش کروں۔جن سے آپ کو رنج ہو اورنا حق کسی کی دل شکنی ہو۔
خالد… پھر آپ کہیں گے کیا؟مرزا قادیانی کے ملفوظات میں توبجز فضائل اسلام اور کچھ ہے ہی نہیں۔ ان کی تو ساری زندگی تبلیغ اسلام ہی میں صرف ہو گئی اور ساری عمر مخالفین اسلام کو جواب دینے اوراسلام کی صداقت اور فضیلت بیان کرنے میں بسر ہوئی۔
اختر… جی ہاں!یہی چیزیں بیان کرنا چاہتا ہوں کہ آیا مرزاقادیانی یہی خدمات سرانجام دیتے رہے۔(یعنی جن کا ڈھول پیٹاجارہا ہے)یاکچھ اور باقیات الصالحات بھی چھوڑ گئے۔
حمید… ڈاکٹر صاحب!اب خوب لطف آئے گا۔ معلوم ہوتا ہے کہ پروفیسر صاحب نے وہی رنگ اختیار کرلیا ہے جو مسٹر سعید کی شادی پراختیارکیاتھا۔
خالد… توکیا آپ مرزاقادیانی کے دعاوی پربحث کرنا چاہتے ہیں اور ان کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ انہوں نے نبوت کا دعویٰ کیاتھا۔ جسے ایک جماعت تسلیم کرتی ہے اور دوسری اس سے منکر ہے۔
اختر… مثل مشہور ہے’’چور کی داڑھی میں تنکا‘‘آپ کو خود بخود یہ سوجھ رہی ہے کہ میں مرزا قادیانی کے دعاوی بیان کروںگا کہ کبھی انہوں نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ کبھی مہدی موعود اور مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔ کبھی کرشن بنے۔ کبھی جے سنگھ بہادر۔کبھی کچھ، کبھی کچھ۔مگرآپ مطمئن رہیں کہ میں ان میں سے کوئی چیز بیان نہیں کروںگا۔
جمیل… اوہو!کیا مرزاقادیانی نے اس قسم کے دعوے بھی کررکھے ہیں؟
خالد… نہیں!یہ محض بہکانے کی باتیں ہیں تاکہ عوام ان سے بدظن ہو جائیں۔
حمید… توکیاپروفیسر صاحب غلط فرمارہے ہیں۔
اختر… گو میں یہ ذکر تو نہیں کرنا چاہتاتھا۔ مگر جب یہ انکار کریں اوراجازت دیں تو مرزا قادیانی کی کتب سے یہ سب کچھ دکھلانے کے لئے تیار ہوں۔
خالد… نہیں نہیں!آپ اس بات کو جانے دیں۔جو کچھ کہنا چاہتے ہیں،وہ کہیں۔