سے جھڑپ ہوگئی اورآپ نے انہیں ایسے آڑے ہاتھوں لیا کہ وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔
جمیل… آخر وہ کیا باتیں تھیں؟کم از کم ایک آدھ کا توذکر کر دیجئے۔
حمید… چونکہ مجھے ان دنوں اس قسم کامذاق نہ تھا۔ اس لئے میں نے کوئی دلچسپی نہ لی اور نہ ہی غور سے باتیں سنیں۔میں تو اب بھی مذہبی جھگڑوں سے بہت دور رہنا چاہتا ہوں۔ مگر چونکہ اب گفتگو چل پڑی ہے اور بہت سے قادیانی دوست مجھے قادیانیت قبول کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ اس لئے میں چاہتا ہوں کہ آج اس کے متعلق ضرور کچھ معلومات حاصل کروں تاکہ سوچ سمجھ کر قدم اٹھاؤں۔
جمیل… بھائی!وہ تو مجھے بھی بہت کہہ رہے ہیں اوراپنا تمام لٹریچر بھی مفت بھجوا رہے ہیں۔ جس میں عام طور پر اشاعت اسلام ہی کا ذکر ہوتا ہے۔
اختر… معلوم ہوتا ہے کہ اب مجھے بولنا ہی پڑے گا۔ کیونکہ جب آپ جیسے ذی ہوش تعلیم یافتہ احمدیت کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ تو پھر خاموش رہنا بھی ٹھیک نہیں۔
خالد… ہاں!ہاں کہئے جو کچھ آپ کہنا چاہتے ہیں۔ بندہ بھی جواب کے لئے حاضر ہے۔
جمیل… بہت خوب!اب تو حق و باطل میں امتیاز ہوکر رہے گا:
کچھ ہو رہے گا عشق و ہوس میں بھی امتیاز
آیا ہے اب مزاج تیرا امتحان پر
حمید… میں امید کرتا ہوں کہ یہ گفتگو ملاؤں کی سی گفتگو نہیں ہوگی۔ کیونکہ پچھلے دنوں میں نے اسی قسم کا ایک مناظرہ دیکھا۔ جس میں تو تو، میں میں تک نوبت پہنچ گئی اورفریقین نے جوش میں آکر وہ وہ باتیں کہہ دیں جو انہیں کہنی نہ چاہئے تھیں۔ مگر یہاں تو سب تعلیم یافتہ ہیں اور گفتگو بھی برادرانہ ہے۔جس میں محض تحقیق حق مطلوب ہے۔ نہ کہ کسی کو فتح و شکست۔
خالد… یہاں فتح و شکست کاخیال ہی کیا ہے۔حقیقت تو آپ کو پہلے ہی معلوم ہے۔ اب پروفیسر صاحب محض علماء کے فتوے سنا سنا کرڈرائیں گے اورہمیں کافر بنائیںگے۔اس سے زیادہ اور کیا کریںگے۔
اختر… نہ صاحب!نہ میںمولویوں کے فتوے پیش کروں گا۔ نہ آپ کو کافر ٹھہراؤں گا۔ بلکہ میں تو مرزا قادیانی ہی کے ملفوظات و ارشادات سناؤں گا اوراس پر پھر اپیل کروں گا کہ آپ خود بخود دودھ کا دودھ اورپانی کاپانی الگ کر لیں۔