جمیل… توکیا آپ بھی تکفیربین المسلمین کے قائل ہیں اور ان فرقوں میں سے کسی کو کافر سمجھتے ہیں؟
حمید… جی نہیں چاہتا تھا کہ اس موضوع پر گفتگو ہو۔ مگر چونکہ اب سلسلہ کلام شروع ہو گیا ہے۔ اس لئے میں اخترصاحب سے درخواست کروں گا کہ وہ نہایت آزادی سے اپنی رائے کا اظہار فرمائیں تاکہ خالد صاحب بھی اس پر کچھ روشنی ڈال سکیں۔
جمیں… ہاں!ہاں آج ضرور اس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے۔ خصوصاً قادیانیوں کے متعلق تو فیصلہ ہو جانا چاہئے۔ وہ تو آئے دن ہمارے کان کھاتے رہتے ہیں اورمرزا قادیانی کے فضائل بیان کر کے ہمیں ان کی طرف کھینچ لینا چاہتے ہیں۔
خالد… تو وہ کون سا برا کام کرتے ہیں۔آپ کو بھلائی کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ اسلام کی اشاعت کرتے ہیں۔ باہمی تکفیر بازی سے روکتے ہیں اورسب مسلمانوں کو ایک نظام میں لاکر قرون اولیٰ کی یاد تازہ کرنا چاہتے ہیں۔
اختر… جی ہاں!یہ سب کچھ وہی کرنا جانتے ہیں۔ دوسرے مسلمان بھلا ان باتوں کو کیا سمجھیں۔
جمیل… اشاعت اسلام کا کام تو واقعی وہ خوب کررہے ہیں۔ یورپ اوردیگر ممالک میں بھی ان کے مبلغ پہنچ چکے ہیں اور بڑے بڑے عیسائی مسلمان ہورہے ہیں۔ جن کی رپورٹیں آئے دن اخبارات میں چھپتی رہتی ہیں۔
حمید… یہی وجہ ہے کہ ہم بھی ان کی تعریف کرتے ہیں اوراکثر چندہ بھی دیتے ہیں۔
خالد… آپ تو ماشاء اﷲ سمجھ دار ہیں۔ مگر میں حیران ہوں کہ پروفیسر صاحب کیوں اس قدر تنگ دل واقع ہوئے ہیں کہ پرانے ملانوں کی طرح قادیانیوں کو ابھی تک کوسے چلے جارہے ہیں۔
جمیل… پروفیسر صاحب!آخر آپ کب تک خاموش رہیں گے۔خدارا اس مہر سکوت کو توڑئیے اور فرمائیے کہ مرزا قادیانی کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟
حمید… ہاں!ہاں اختر صاحب کی رائے ضرور وزن دار ہوگی۔ یہ بہت تجربہ کار ذی علم بزرگ ہیں اور تمام مذاہب کے متعلق وسیع معلومات رکھتے ہیں۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ گزشتہ دنوں مسٹر سعید کی شادی پر جب بہت سے قادیانی جمع ہوئے تھے تو باتوں ہی باتوں میں پروفیسر صاحب کی ان