’’قریب قریب‘‘ یا’’اندازاً‘‘ یا ’’تک‘‘ یا ’’قریبا‘‘ کا عموماً یہ مطلب نہیں ہوتا کہ ٹھیک چالیس برس نہ ایک کم نہ ایک زیادہ آپ ہی کا تو یہ قول ہے کہ: ’’صرف اندازے سے بیان کرنے میں عام دستور کے مطابق ۴،۵ سال کم عمر بتانا بھی معمولی طریق کلام ہے۔‘‘مثلاً :
’’۱۸۹۴ء میں اپنی عمر قریباً ۶۰ سال لکھتے ہیں۔‘‘
لیکن ۱۸۹۶ء میں پھر اپنی عمر قریباً ۶۰ سال لکھتے ہیں۔‘‘
۱۹۰۵ء میں پھر اپنی عمر قریباً۷۰ سال لکھتے ہیں۔‘‘
لیکن ۱۹۰۷ء میں پھر اپنی عمر قریبا۷۰ سال لکھتے ہیں۔‘‘
اب آپ ہی حساب کرکے فرمائیے کہ جس شخص کی عمر ۱۸۹۴ء میں قریباً۶۰ سال تھی۔ ۵ سال بعد ۱۸۹۹ء میں کتنی چاہئے؟ یہی کہ ۶۵ سال۔ لیکن مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ میری عمر ۱۸۹۹ء میں بھی قریباً ۶۰ سال تھی۔ اسی طرح ۱۹۰۵ء میں عمرقریباً ۷۰ سال لکھتے ہیں۔لیکن دو سال کے بعد ہونی تو چاہئے عمر قریبا۷۲ سال لیکن تحریر فرماتے ہیں قریبا۶۸ سال۔
۱۲۹۰ھ مطابق ۱۸۷۳،۱۸۷۴ء مرزاقادیانی کو الہام ’’والسماء والطارق‘‘ان کے والد کی وفات پرہوا۔ لیکن اس وقت مرزا کی عمرچالیس برس کے قریب تو تھی۔ لیکن ٹھیک چالیس برس کی نہیں تھی۔ مثلاً (کتاب البریہ ص۱۶۳،خزائن ج۱۳ص۱۹۵حاشیہ)پرہی مرزا قادیانی تحریر فرماتے ہیں کہ ’’میری زندگی قریب قریب چالیس برس کے زیر سایہ والد بزرگوار کے گزری۔‘‘ اوراسی کتاب کے (ص۱۵۹،خزائن ج۱۳ص۱۹۲حاشیہ)پردرج ہے کہ’’ میری عمر ۳۴،۳۵ برس کی ہوگی جب حضرت والد صاحب کا انتقال ہوا۔‘‘
قارئین کرام انصاف فرمائیں کہ جس شخص کے والد کا انتقال اس کی عمر کے ۳۵ویں برس میں ہوگیا ہو تو اس نے اپنے والد کے زیرسایہ چالیس برس کیسے گزارے؟۔ ’’قریب قریب چالیس ‘‘کا مطلب ہی ۳۴یا۳۵ برس ہے۔ اگر ۱۸۷۴ء میں مرزا قادیانی کی عمر ٹھیک ۳۵ برس ہو تو مرزاقادیانی کی تاریخ پیدائش ٹھیک ۱۸۳۹ء نکلتی ہے،جو بالکل درست ہے۔پس ۱۸۷۴ء میں مرزا قادیانی کی عمر ٹھیک ۳۵برس تھی۔