مغالطہ نمبر۱۰
’’یہ عجیب امر ہے اورمیں اس کو خداتعالیٰ کا ایک نشان سمجھتا ہوں کہ ٹھیک ۱۲۹۰ھ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ عاجز شرف مکالمہ و مخاطبہ پاچکا تھا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۰۰،خزائن ج۲۲ص۲۰۸)
’’جب میری عمر ۴۰ برس تک پہنچی تو خدا تعالیٰ نے اپنے الہام اور کلام سے مجھے مشرف کیا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۶۹،خزائن ج۱۵ص۲۸۳)
معلوم ہوا کہ ۱۲۹۰ ھ میں آپ کی عمر ۴۰ سال تھی اور۱۳۲۶ھ میں انتقال ہوا۔ کل عمر ۷۶ برس۔
جواب :مرزا غلام احمد قادیانی (حقیقت الوحی ص۲۰۹،خزائن ج۲۲ص۲۱۸)پرفرماتے ہیں کہ الہام ’’والسماء والطارق‘‘یہ ان سب الہاموں سے پہلا الہام اور پہلی پیشگوئی تھی جو خدا نے مجھ پرظاہر کی۔‘‘مرزا محمود احمد ’’سیرت مسیح موعودص۲۰‘‘پر فرماتے ہیں کہ:’’حضرت صاحب کو الہام ’’والسماء والطارق‘‘اپنے والد کی وفات سے پیشتر ہوا اور گو حضرت صاحب کو اس سے پہلے ایک مدت سے رویائے صالحہ ہورہے تھے۔ لیکن پہلا الہام جو حضرت مسیح موعود کو ہوا وہ یہی تھا جس میں آپ کو اپنے والد کی وفات کی خبر دی گئی تھی۔‘‘
جناب قاضی صاحب !آپ مرزا قادیانی کی کوئی ایسی تحریر ان کی کسی کتاب کسی اخبار کسی اشتہار سے پیش کیجئے۔ جہاں مرزاقادیانی نے یہ تحریر فرمایا ہوکہ(۱) :’’میرے والد کے انتقال کے وقت میری عمر ٹھیک چالیس برس کی تھی ۔‘‘یا یہ تحریر فرمایاہو کہ(۲) :’’الہام ’’والسماء و الطارق‘‘مجھے والد کی وفات پر ٹھیک چالیس کی عمر میں ہوا۔یا یہ ہی کہیں درج کیا ہوا کہ(۳): ’’میرے والد صاحب کی وفات ٹھیک ۱۸۷۶ء میں ہوئی۔‘‘
ورنہ عمر کے متعلق قریباً قریباً یا ’’تک‘‘ کی گردان تو مرزاقادیانی نے اپنی متعدد تصانیف میں دہرائی ہے۔
’’چالیس برس تک‘‘’’چالیس برس کی عمر تک‘‘ ’’چالیس برس کے قریب‘‘ ’’قریباً چالیس برس‘‘ ’’اندازاً چالیس برس‘‘