ہمارا استدلال تو صرف یہ ہے
کہ ٹھیک ۱۲۹۰ھ میں الہام پایا’’والسماء والطارق۔‘‘یہ الہام ہواتھا۔ مرزا غلام مرتضیٰ کی وفات کے متعلق غلام مرتضیٰ کی وفات ہوئی۱۸۷۴ء میں پس ۱۲۹۰ھ کے وقت سن عیسوی ۱۸۷۳ء تھا اورمرزا کی عمر تھی ۳۵ برس۔
۱۲۹۰ھ سے ۳۵ برس تفریق کر دو۔مرزا کی تاریخ پیدائش ۱۲۵۵ھ نکلتی ہے۔ ۱۸۷۴ء سے ۳۵ برس تفریق کر دو۔مرزا کی تاریخ پیدائش ۱۸۳۹ء نکلتی ہے۔
پس ثابت ہوا مرزاقادیانی کی پیدائش ۱۲۵۵ھ مطابق ۱۸۳۹ء ہوئی۔
مغالطہ نمبر۱۱
’’آپ کا یہ بیان کہ آپ کی پیدائش اس وقت ہوئی۔ جب چھ ہزار میں سے گیارہ برس رہتے تھے۔ محض ایک سرسری انداز پر مبنی ہے۔‘‘(حقیقت الوحی ص۱۹۹،خزائن ج۲۲ص۲۰۷)اور براہین پنجم کے بیانات جو ۱۲۹۰ھ میں آپ کی عمر۴۰ سال بیان کرتے ہیں۔ چونکہ حضرت اقدس کی آخری تحقیقات ہے۔اس لئے گیارہ سال کا اندازہ ان آخری تحریروںکے لحاظ سے ملحوظ نہیں رکھا جائے گا۔ بلکہ ان آخری بیانات کی روشنی میں چھ ہزار کے شروع ہونے میں دراصل ۲۱ برس باقی تھے۔‘‘
جواب: قاضی صاحب نے یہ آخری فیصلہ دے کر علامہ خالد محمود کے ساتھ حساب بے باق کر دیا۔ ’’جب چھ ہزار میں سے گیارہ برس رہتے تھے۔ایک سرسری اندازہ ہے۔‘‘ سرسری اندازہ؟
قاضی صاحب!مرزا قادیانی تحفہ گولڑویہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ ’’مجھے خدا تعالیٰ نے کشف کے ذریعہ سے اطلاع دی ہے۔‘‘ دنیا کی عمر کی اطلاع خدا تعالیٰ سے کشفی حالت کے بعد پا کر مرزا قادیانی نے درست حساب لگایا اوراپنی تاریخ پیدائش متعین کرکے دنیا سے رخصت ہو گئے۔‘‘
خدا نے کشف کے ذریعہ سے مرزا قادیانی کو یہ اطلاع تو دے دی کہ آدم علیہ السلام