سے شائع ہو رہا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۹۵،خزائن ج۳ص۴۷۵)
ازالہ اوہام ۱۸۹۱ء کی تصنیف ہے۔ دس برس کم کر دو باقی ۱۸۸۱ئ۔
’’یہ عاجز اپنی عمر کے چالیسویں برس میں دعوت حق کے لئے بالہام خاص مامور کیاگیا اور بشارت دی گئی کہ ۸۰ برس تک یا اس کے قریب تیری عمر ہے۔ سو اس الہام سے چالیس برس تک دعوت ثابت ہوتی ہے۔جن میں سے دس برس کامل گزر بھی گئے ہیں۔‘‘
(نشان آسمانی ص۱۳، خزائن ج۴ص۳۷۴)
نشان آسمانی ۱۸۹۲ء کی تصنیف ہے۔ دس برس کم کر دیئے باقی ۱۸۸۲ء
’’مسیح موعود نے بھی چودھویں صدی کے سر پر ظہور کیا۔‘‘
(شہادت القرآن ص۸۰،خزائن ج۶ص۳۷۵)
شہادت القرآن ۱۸۹۳ء کی تصنیف ہے۔ مرزا قادیانی نے یہ الفاظ ادا نہیں کئے کہ ’’تیرھویں صدی کے آخر میں‘‘بلکہ چودھویں صدی کا شروع سال بیان کیا ہے جو ۱۳۰۱ء ہے۔
’’ٹھیک بارہ سو نوے ہجری میں خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ عاجز شرف مکالمہ و مخاطبہ پاچکا تھا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۰۰،خزائن ج۲۲ص۲۰۸)
’’میں قریباً تیس برس سے خدا کے مکالمہ اورمخاطبہ سے مشرف ہوں۔‘‘
(پیغام صلح ص۱۳،خزائن ج۲۳ص۴۴۷)
پیغام صلح مرزا قادیانی کی وہ تصنیف ہے جو وفات سے تین روز قبل۱۹۰۸ء میں لکھی۔ ۱۹۰۸ء سے ۳۰ برس کم کر دو باقی ۱۸۷۸ء بنتے ہیں۔
اب خلاصہ یہ نکلا کہ
حقیقت الوحی کے مطابق تاریخ بعثت ۷۴،۱۸۷۳ء بنتی ہے۔
پیغام صلح کے مطابق تاریخ بعثت ۱۸۷۸ ء بنتی ہے۔
ازالہ اوہام کے مطابق تاریخ بعثت ۱۸۸۱ء بنتی ہے۔
نشان آسمانی کے مطابق تاریخ بعثت ۱۸۸۲ء بنتی ہے۔
شہادت القرآن کے مطابق تاریخ بعثت ۱۸۸۳ء بنتی ہے۔
صرف یہی نہیں،بلکہ مرزا قادیانی کا مکمل لٹریچر بغور مطالعہ کرنے کے بعد ایسے بیسیوں