مغالطہ نمبر۶
’’حضرت اقدس پر ۱۹۰۵ء تک یہ واضح ہوچکا تھا کہ آپ کی پیدائش کا سن ۱۲۵۰ ھ مطابق ۱۸۳۵ء ہے۔‘‘
جواب :گستاخی معاف!ـصرف اتنا بتادیجئے کہ آپ کے بیان کے مطابق جب مرزا قادیانی پر ۱۹۰۵ء تک یہ واضح ہوچکاتھا کہ آپ کی پیدائش ۱۸۳۵ء میں ہوئی تو حقیقت الوحی دو برس بعد ۱۹۰۷ء میں شائع ہوئی (ص۲۰۱،خزائن ج۲۲ص۲۰۹)پریہ کیوں تحریر فرمایا کہ ’’میری عمر اس وقت قریباً ۶۸ سال ہے۔(یہ اشارہ تھا تاریخ پیدائش ۱۸۳۹ء یا۱۸۴۰ء کی طرف)
مغالطہ نمبر ۷
’’اگر ۱۸۳۵ء آپ کی پیدائش کا سال قرار دیا جائے تو ۱۹۰۰ء میں آپ کی عمر ۶۶ سال تھی۔‘‘
جواب :پہلے یہ فرمائیے کہ آپ کا قول معتبر ہے یا مرزا قادیانی کا۔ مہربانی فرما کر (تحفہ گولڑویہ ص۱۵۲)نکالئے۔ یہ کتاب ۱۳۱۸ء میں لکھی گئی ۔اس وقت سن عیسوی ۱۹۰۰ تھا۔
(دیکھو تریاق القلوب ص۱۰،خزائن ج۱۵ص۱۴۶)
تحفہ گولڑویہ ۱۳۱۸ھ مطابق ۱۹۰۰ء میں لکھی گئی۔اب مرزا کا فرمان پڑھئے اور اس پر ایمان لائیے:’’اس ۶۰ سال سے پہلے جو اس عاجز کی گزشتہ عمر کے دن ہیں۔اگر وہ ۶۰ سال الگ کر دیئے جائیں تو جو اس عاجز کی گزشتہ عمر کے دن ہیں۔‘‘
۱۳۲۶ھ مطابق ۱۹۰۸ء میں وفات پائی۔ سن ہجری کے مطابق ۱۳۱۸ھ میں عمر ۶۰ سال تو ۱۳۲۶ھ میں ۶۸ سال۔سن عیسوی کے مطابق۱۹۰۰ ء میں عمر ۶۰ سال تو ۱۹۰۸ء میں ۶۸ سال۔ فھوالمرا! لیکن آپ ۱۹۰۰ء میں مرزاقادیانی کی فرضی عمر ۶۶ سال قرار دے رہے ہیں۔ کچھ توخدا کاخوف کیجئے۔
مغالطہ نمبر۸
’’اگر آپ کی بعثت کا سن ۱۲۹۳ ھ قرار دیا جائے تو ۱۲۹۳ھ میں عمر ۴۳ سال تھی۔‘‘
جواب :آپ ۱۲۹۳ھ کو بعثت کا سن تجویز کرنے کی جسارت فرما رہے ہیں اور مرزا قادیانی نے یوں بھی لکھا ہے:’’وہ آدم اورابن مریم یہی عاجز ہے اوراس عاجز کا یہ دعویٰ دس برس