آخری وقت میں ہوئی اور ۱۸۵۷ء میں سولہ یا سترہ برس کا تھا۔ اب حساب کر لو کہ ۱۹۰۲ء میں آپ کی عمر ۶۴ سال کی ہونی چاہئے تھی یا نہیں؟‘‘
مغالطہ نمبر۴
’’الہام و کشف کے مطابق ساڑھے ۷۵ سال کی عمر میں آپ کی وفات ہوئی۔‘‘
جواب :(تاریخ احمدیت حصہ سوم ص۵۴۹ )پر یوں لکھا ہے کہ:’’وفات کے وقت حضور کی عمر سوا تہتر سال کے قریب تھی۔ دن منگل تھا اور شمسی تاریخ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ئ۔‘‘
مغالطہ نمبر۵
’’ہاں بعض صورتوں سے جو درمیانی زمانہ کی ہیں اور عمر کے متعلق بعض اندازے بتاتی ہیں۔آپ کی عمر میں کچھ دشواری پیدا ہوتی ہے۔ مولوی خالد محمود نے بعض ایسی ہی عبارتوں کو پیش کر کے حضرت اقدس کی عمر ۶۶ سال بتا کر آپ کی عمر کے متعلق الہامی پیشگوئی کو اعتراض کا نشانہ بنایا ہے۔ جو تحریرات آپ کی عمر اندازاً ۷۵ سال بتاتی ہیں۔ انہیں دانستہ نظرانداز کردیاہے۔‘‘
جواب: مرزاقادیانی کی کوئی ایسی تحریر دکھادیجئے جہاں مرزاقادیانی نے تحریر فرمایا ہو کہ میری عمر قریباً۷۵ سال ہے۔حالانکہ آپ لوگ مرزاقادیانی کی عمر کو ربڑ کی طرح ۷۴ سے ۸۶ تک کھینچ کر لے جاچکے ہیں۔ملاحظہ فرمائیے:
۱… ’’آپ کی عمر شمسی لحاظ سے ۷۳ سال ہوئی۔‘‘ (ریویو اپریل ۱۹۲۴ئ)
۲… ’’وفات کے وقت حضور کی عمر سوا ۷۳ سال تھی۔‘‘ (تاریخ احمدیت حصہ سوم)
۳… ’’حضرت اقدس کی عمروفات کے وقت ۷۴ سال تھی۔‘‘
(تشحیذ الاذہان جون،جولائی ۱۹۰۸ئ)
۴… ’’الہام وکشف کے مطابق ساڑھے ۷۵ سال کی عمر میں وفات ہوئی۔‘‘
(الفضل یکم نومبر ۱۹۶۴ئ)
۵… ’’آپ کی عمر اس لحاظ سے ۷۶ سال ہوئی۔‘‘ (ریویو اپریل ۱۹۲۴ء ص۲۳)
۶… ’’حکمت الٰہی نے حضرت مسیح موعود کو ۸۰ سال عمر عنایت فرمائی۔‘‘
(ریویو ستمبر ۱۹۱۸ء ص۳۴۱)
۷… ’’مئی ۱۹۰۸ء میں آپ کی عمر ۸۲،۸۳ سال ہوئی۔‘‘ (ریویو ستمبر۱۹۱۸ء ص۳۳۴)