خیالات میں سے جہاد کی بیہودہ رسم کواٹھا دے۔گورنمنٹ کے اعلیٰ حکام کی طرف سے ایسی کارروائیوں کا ہوناضروری ہے جس سے مسلمانوں کے دلوں میں منقوش ہو جائے کہ یہ سلطنت اسلام کے لئے درحقیقت چشمہ فیض ہے۔‘‘ (قادیانی رسالہ ریویو آف ریلیجنز ۱۹۰۲ء جلد ۱ اورنمبر۲)
جس شخص نے انگریزوں کی خوشنودی کی خاطر’’فریضہ جہاد‘‘ کو بیہودہ رسم کہا ہو اور حکومت انگریزی کو اسلام کے لئے چشمہ فیض سمجھا ہو۔کیا وہ ولی،مجدد اورامام ہو سکتا ہے؟۔اسلام کے مسلمہ فریضہ اورمنصوص رکن کو جس شخص نے منسوخ کردیا۔اس نے دین کی تجدید کی ہے یا دین کی بنیادوں کو ڈھایا ہے؟۔انگریز مسلمانوں کے جوش جہاد سے ڈرتاتھا اورمرعوب تھا۔ مرزائے قادیان نے انگریزکی دل دہی اورخوشنودی کے لئے دین کے اس عظیم رکن کی تنسیخ کا اعلان کر دیا۔اس گراوٹ ،دنائت ،بے شرمی اوراقتدارپرستی پردعویٰ یہ کہ مجھ پروحی آتی ہے اور اﷲ تعالیٰ مجھے شرف کلام سے نوازتاہے۔کیامہبط وحی کا ایسا کردار ہو سکتا ہے؟ اورسنئے!
’’اطلاع:براہین احمدیہ کے ص۲۴۱ میں ایک پیش گوئی گورنمنٹ برطانیہ کے متعلق ہے اور وہ یہ ہے کہ ’ ’وماکان اﷲ لیعذبھم وانت فیھم اینما تولوافثم وجہ اﷲ‘‘یعنی خدا ایسا نہیں ہے کہ اس گورنمنٹ کو کچھ تکالیف پہنچائے۔حالانکہ تو اس کی عملدراری میں رہتا ہو جدھر تیرا منہ ،خدا کا اسی طرف منہ ہے۔۱؎ کیونکہ خدا تعالیٰ جانتا تھا کہ مجھے اس گورنمنٹ کی پر امن سلطنت اورظل حمایت میں دل خوش ہے اوراس کے لئے میں دعا میں مشغول ہوں کیونکہ میں اپنے کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح چلا سکتا ہوں نہ مدینہ میں ،نہ روم میں،نہ شام،نہ ایران میں،نہ کابل میں!مگر اس گورنمنٹ میں جس کے اقبال کے لئے دعا کرتاہوں۔لہٰذا وہ اس الہام میںارشاد فرماتا ہے کہ اس گورنمنٹ کے اقبال اورشوکت میں تیرے وجود اورتیری دعا کااثر ہے اوراس کی فتوحات سب تیرے سبب سے ہیں۔ کیونکہ جدھر تیرا منہ ادھر خداکامنہ۔اب گورنمنٹ شہادت دے سکتی ہے کہ اس کو میرے زمانہ میں کیا کیا فتوحات نصیب ہوئیں۔یہ الہام ستر ہ برس کا ہے۔کیا یہ انسان کافعل ہو سکتا ہے۔غرض گورنمنٹ کے بمنزلہ حزر سلطنت کے ہوں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ص۳۶۶،۳۶۷)
۱؎ قرآن کریم کی ان آیات کا ترجمہ مرزا نے جن الفاظ میں کیا ہے اسی سے اس کی عربی دانی اردو انشاء پردازی اور ساتھ ہی خیث نفس کا بخوبی اندازہ ہوسکتاہے۔