حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ان کے پیغمبر ہونے کی حیثیت سے۔ مگر ساتھ ہی ساتھ یہ بتا دینا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ اگرچہ ہر ایک پیغمبر کے حالات بیان کرنے میںقرآن کریم میں ارتقاء ہے۔ مگر ساتھ ہی ایسی خوبی سے حضورﷺ کے متعلق ارتقاء اوران کی فضیلت بیان کی جاتی ہے کہ انسانی عقل حیران رہ جاتی ہے۔ لہٰذا تھوڑاتھوڑا ذکر اس امر کا بھی ہوتا جائے گا۔ تاکہ قارئین کرام خود اس نتیجہ پر پہنچیں کہ:
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
مذکورہ بالا آیات میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کاذکر یوں آیا ہے:’’رسولا الی بنی اسرائیل…و مصدقالما بین یدیی من التوراۃ ولا حل لکم بعض الذی حرم علیکم وجئتکم بایۃ من ربکم فاتقواﷲ و اطیعون۰ان اﷲ ربی وربکم فاعبدوہ ھذا صراط مستقیم(آل عمران:۵۰،۵۱)‘‘{وہ رسول تھے نبی اسرائیل کی طرف …اور انہوں نے کہا میں مصدق ہوں ان چیزوں کا جن کا تورات میں ذکر ہے اوراس واسطے کہ حلال کروں تمہارے لئے بعض وہ چیزیں جو تم پر حرام تھیں۔ سنو!اورتمہارے پروردگار کی طرف سے (اپنی نبوت کی) نشانی لے کر تمہارے پاس آیا ہوں سوڈرو اﷲ سے اورمیرا کہنا مانو اﷲ رب ہے میرا اورتمہارا سو اس کی بندگی کرو یہی راہ مستقیم ہے۔}
اس کے بعد سورئہ آل عمران میں یوں آیا ہے:’’قل امنا باﷲ وما انزل علینا وما انزل علی ابراہیم واسمٰعیل واسحق ویعقوب والا سباط وما اوتی موسیٰ وعیسیٰ والنبیون من ربھم لا نفرق بین احد منھم ونحن لہ مسلمون ومن یبتغ غیر الاسلام دینا، فلن یقبل منہ وھو فی الاخرۃ من الخاسرین‘‘
{(اے رسول ان لوگوں سے)کہہ دو کہ ہم تو خدا پر ایمان لائے اورجو(کتاب) ہم پر نازل ہوئی اور جو(صحیفے) ابراہیم اوراسماعیل اوراسحاق اوریعقوب اوراولاد یعقوب پر نازل ہوئے اور موسیٰ اور عیسیٰ اوردوسرے پیغمبروں کو جو (کتاب)ان کے پروردگار کی طرف سے عنایت ہوئیں(سب پر ایمان لائے)ہم تو ان میں سے کسی ایک میں بھی فرق نہیں کرتے اور اس کے علاوہ اس کا وہ دین ہرگز قبول ہی نہ کیاجائے گا اوروہ آخرت میں سخت گھاٹے میں رہے گا۔}
اس میں بتایا ہے کہ خدا کی طرف سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر جو کچھ اترا وہ ایسی تعلیم تھی جو دوسرے پیغمبروں کو ملی تھی اورجبکہ خدا کا دین اپنی مکمل صورت میں آن پہنچا تو مقامی نبوتوں اور ہدایتوں کاعہدگزر چکا۔ سورئہ النساء میں اس طرح آیا ہے:’’انا اوحینا الیک کما