ہے۔ کیونکہ یہ عاجز قید کی دعا کرکے بھی قید سے بچالیاگیا ہے۔مگر یوسف بن یعقوب قید میں ڈالا گیا اور اس امت کے یوسف(مرزاقادیانی) کی بریت کے لئے پچیس برس پہلے ہی خدا نے آپ گواہی دے دی اوربھی نشان دکھلائے مگر یوسف بن یعقوب اپنی بریت کے لئے انسانی گواہی کا محتاج ہوا۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۷۶،خزائن ج۲۱ص۹۹)
یہ مضحکہ خیز تماشہ بھی دیکھئے:
’’اور یہ بھی مدت سے الہام ہوچکا ہے کہ ’ ’اناانزلناہ قریبامن القادیان‘‘اس جگہ مجھے یا دآتا ہے کہ جس روزوہ الہام مذکورہ بالا جس میں قادیان میںنازل ہونے کاذکر ہے،ہواتھا۔اس روز کشفی طور پر میں نے دیکھا کہ میرے بھائی صاحب مرحوم مرزاغلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اورپڑھتے پڑھتے انہوں نے فقرات کو پڑھا ’ ’اناانزلناہ قریبامن القادیان‘‘تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ قادیان کا نام قرآن شریف میں لکھا ہے۔تب میں نے دل میں کہا کہ واقعی طور پرقادیان کا نام قرآن شریف میں درج ہے اورمیں نے کہا کہ اورتین شہروں کا نام قرآن مجید میںاعزاز کے ساتھ لکھا ہے۔ مکہ،مدینہ ، قادیان۔یہ کشف تھا کئی سال ہوئے مجھے دکھلایا گیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۵تا۷۸،خزائن ج۳ص۱۳۸ تا۱۴۰)
ایک مراقی ہے کہ جو منہ میںآتاہے،بکتاچلاجاتا ہے۔ ان احمقوں اورجاہلوں کو کیا کہئے کہ جو ان ہذیانات کو الہام وحی سمجھے ہوئے ہیں اوراس قسم کے خرافات پڑھ کر بھی مرزائے قادیان کی عظمت کرتے ہیں اوراس کی ذات سے ان کی عقیدت میں کمی نہیں آتی۔یہ کفروضلالت کا وہ آخری درجہ ہے ذہن وقلب سے حق شناسی اوراچھے برے کے جاننے پہچاننے کی تمیز سرے سے جاتی رہتی ہے۔یہاں تک کہ ان کے دلوں پرمہر لگا دی جاتی ہے۔
اس کفر ضلالت کی آخری پستی یہ ہے کہ:
٭ ’ ’انت منی بمنزلۃ ولدی‘‘’’تو مجھ سے بمنزلہ فرزند کے ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۶،خزائن ج۲۲ص۸۹)
٭ ’ ’انت منی وانا منک ظھورک ظھوری‘‘’’تو مجھ سے ہے،میں تجھ سے ہوں، تیرا ظہور میرا ظہور ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۷۰۴طبع سوم)
٭ ’ ’یحمدک اﷲ من عرشہ ویمشی الیک‘‘’’خدا عرش سے تیری (یعنی مرزا کی) تعریف کرتا ہے اورتیری طرف چلاآتاہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۵۵،خزائن ج۱۱ص۵۵)