٭ ’’خداقادیان میں نازل ہوگا۔‘‘ (البشری جلد اول ص۵۶،تذکرہ ص۴۳۷)
٭ ’’میں نے تجھ سے ایک خرید وفروخت کی ،یعنی ایک چیز میری،جس کا تو مالک بنایاگیا اور ایک چیز تیری تھی جس کا مالک میں بنایاگیاتو بھی اسی خریدوفروخت کا اقرار کر اور کہہ دے کہ خدا نے مجھ سے فروخت کی،تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ اولاد،تو تو مجھ میں سے اورمیں تجھ میں سے ہوں۔‘‘ (تذکرہ مجموعہ الہامات ومکاشفات مرزاص۴۲۰،طبع سوم)
یہ ہیں اﷲ تعالیٰ کے ساتھ مرزاقادیان کے ’’برابری‘‘ کے تعلقات اورمعاملات… استغفراﷲ!
تمام اہل ایمان جانتے ہیں کہ مسیح موعود حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام ہوں گے۔ مرزا قادیان نے مسیح موعود کا دعویٰ کیاہے۔اس کے لئے ابن مریم کا ثبوت ضروری تھا۔سو وہ اس شخص کی ضلالت پر وردہ ذہانت نے مہیا کر دیا،کہتا ہے:
’’مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایاگیا اورآخر کئی مہینہ کے بعد جو دس مہینہ سے زائد نہیں،بذریعہ الہام مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا،پس اس طور سے میں ابن مریم ٹھہرا۔‘‘ (کشتی نوح ص۴۷،خزائن ج۱۹ص۵۰)
کسی شریف،معقول اورسمجھدارآدمی کے منہ سے بھلا ایسی بے تکی باتیں نکل سکتی ہیں؟ دیوانہ کی بڑ میں بھی ایک طرح کی معقولیت ہوتی ہے مگر:
یہ خرافات تو وہ ہیں کہ جو نہ دیکھے نہ سنے
’’ہر ایک پہلوسے خدا نے مجھے ابرومند کیا۔چنانچہ ہزارہا شکر کا یہ مقام ہے کہ قریباً چار ۱؎لاکھ انسان اب تک میرے ہاتھ پر اپنے گناہوں سے اورکفر سے توبہ کر چکے ہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۱۷،خزائن ج۲۲ص۵۵۳)
اول تو یہ تعداد انتہائی مبالغہ آمیز اورگمراہ کن ہے کہ چند ہزار کوچندلاکھ تک پہنچادیا۔ پھر جن مسلمانوں نے مرزا کے ہاتھ پر توبہ کی ان کو وہ ’’کافر‘‘ کہتا ہے۔یعنی مرزائے قادیان کو نبی ماننے سے پہلے وہ مسلمان کفر میں مبتلاتھے۔اس صورت میں لاہوری جماعت کی یہ بات غلط اور بے اصل ہوتی ہے اورخود ان کے مسیح موعود کی تعلیمات کے خلاف ہے۔
۱؎ اگر مرزائے قادیان کے زمانہ حیات میں چار لاکھ قادیانی تھے تو آج ان کی تعداد تقریباً پچاس لاکھ ہونی چاہئے تھی۔پھر اس کے ہاتھ پربیعت کرنے والے غالب تعداد میں ’’مسلمان‘‘ ہی ہونے چاہئیں۔سکھ اورہندو تو شاذونادر ہی قادیانی بنے ہیں۔