کہتے ہیں)غیرمسلموں میںشامل کیاجائے اورتاکہ یہ قراردیاجائے کہ کوئی شخص جو خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کی ختم نبوت پرمکمل اورغیر مشروط طورپر ایمان نہ رکھتا ہو یا حضرت محمدﷺ کے بعد اس لفظ کے کسی بھی مفہوم یا کسی بھی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعویدار ہو،یا ایسے دعویدار کو پیغمبر یامذہبی مصلح مانتا ہو،دستور یاقانون کی اغراض سے مسلمان نہیں ہے۔‘‘
اورچونکہ فرمان صدرنمبر۱۷مجریہ سال ۱۹۷۸ء کے ذریعے منجملہ اورچیزوں کے قومی اسمبلی اورصوبائی اسمبلیوں میں غیر مسلم بشمول قادیانی گروپ اورلاہوری گروپ کے اشخاص کی (جو خود کواحمدی کہتے ہیں)مناسب نمائندگی کے لئے حکم وضع کیاگیاتھا۔اورچونکہ فرمان عارضی دستور ، ۱۹۸۱ء (فرمان سی ۔ایم۔ ایل ۔اے نمبر۱مجریہ سال ۱۹۸۱ء )نے مذکورہ بالا دستور کے ایسے احکام کو جو متعلقہ تھے،اپنا جزو قراردیاتھا۔
اورچونکہ مذکورہ بالا فرمان میں واضح طور پر لفظ’’مسلم‘‘ کی تعریف کی گئی ہے۔جس سے ایسا شخص مراد ہے جو وحدت وتوحید قادرمطلق اﷲ تبارک وتعالیٰ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کی ختم نبوت پرمکمل اور غیر مشروط طورپرایمان رکھتاہو اورپیغمبر یامذہبی مصلح کے طور پر کسی ایسے شخص پر نہ ایمان رکھتا ہو نہ اسے مانتا ہو جس نے حضرت محمدﷺ کے بعد اس لفظ کے کسی بھی مفہوم یا کسی بھی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کیا ہویا جو دعویٰ کرے اورلفظ’’غیرمسلم‘‘ سے کوئی ایسا شخص مراد ہے جو مسلم نہ ہو،جس میں عیسائی،ہندو،سکھ،بدھ یا پارسی فرقہ سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص،قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ کا کوئی شخص (جوخود کواحمدی یاکسی اورنام سے موسوم کرتے ہیں)یاکوئی بہائی اورجدولی ذاتوں میں سے کسی ایک سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص شامل ہے۔
اورچونکہ مذکورہ بالادستور(ترمیم ثانی)ایکٹ بابت سال۱۹۷۴ء نے دستور میں مذکورہ بالاترامیم شامل کرنے کااپنامقصد حاصل کرلیاتھا۔اورچونکہ وفاقی قوانین(نظرثانی و استقرار) آرڈیننس مجریہ سال ۱۹۸۱ء (نمبر۲۷مجریہ سال ۱۹۸۱ئ) مسلمہ طریقہ کار کے مطابق اور مجموعہ قوانین سے ایسے قوانین کو بشمول مذکورہ بالاایکٹ نکال دینے کے مقصد سے جاری کیا گیا تھا،جو اپنامقصد حاصل کرچکے ہیں۔
اورچونکہ جیسا کہ مذکورہ بالا آرڈی ننس میں واضح طورپر قراردیاگیا۔مذکورہ بالا دستور یا دیگر قوانین کے متن میں جو ترامیم مذکورہ بالا ایکٹ یا دیگر ترمیمی قوانین کے ذریعے کی گئی ہوں۔ مذکورہ بالاآرڈی ننس کے اجراء سے متاثر نہیں ہوئی ہیں۔