لہٰذا اب ۵؍جولائی ۱۹۷۷ء کے اعلان کے بموجب اوراس سلسلے میں اسے مجاز کرنے والے تمام اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے صدر اورچیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے قانونی صورت حال کے استقرار اوراس کی مزید توثیق کے لئے حسب ذیل فرمان جاری کیا ہے:
مختصر عنوان اورآغاز نفاذ
۱… یہ فرمان ترمیم ودستور(استقرار)کا فرمان مجریہ سال ۱۹۸۲ء کے نام سے موسوم ہو گا۔
۲…استقرار:بذریعہ اعلان ہذا اعلان کیا جاتا ہے اورمزید توثیق کی جاتی ہے کہ وفاقی قوانین (نظر ثانی واستقرار)آرڈیننس مجریہ سال ۱۹۸۱ء (نمبر۲۷ مجریہ سال ۱۹۸۱ئ) کی جدول اول میں دستور (ترمیم ثانی) ایکٹ بابت سال ۱۹۷۴ئ(نمبر۱۹بابت سال ۱۹۷۴ئ) کی شمولیت سے، جس کی رو سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور ۱۹۷۳ء میں مذکورہ بالاترامیم شامل کی گئی ہیں۔
الف… مذکورہ بالا ترامیم کا تسلسل متاثر نہیں ہواہے اور نہ ہوگا جو مذکورہ بالا دستور کے جزو کی حیثیت سے برقرار رہیں یا :
ب… قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ کے اشخاص کی(جوخود کو احمدی کہتے ہیں)غیر مسلم کے طورپر حیثیت تبدیل نہیں ہوئی ہے اور نہ ہوگی اوروہ بدستور غیرمسلم ہیں۔
متذکرہ بالا متن سے ظاہر ہے کہ قادیانیوں کی آئینی وقانونی حیثیت بطور غیر مسلم قطعی طور پر مسلمہ اور قائم ہے۔کچھ حلقوں نے اس اندیشہ کااظہارکیا ہے کہ متذکرہ بالاصدارتی فرمان اور فرمان عارضی دستور مجریہ سال ۱۹۸۱ء چونکہ عارضی قانونی اقدامات ہیں،لہٰذا ان کے منسوخ ہو جانے پر مسلم اورغیرمسلم کی تعریف جو فرمان عارضی دستور کے آرٹیکل نمبر۱۔الف میں بیان کی گئی ہے،بھی ختم ہوجائے گی اورچونکہ دستور(ترمیم ثانی) ایکٹ بابت سال ۱۹۷۴ء (نمبر ۴۹ بابت سال ۱۹۷۴ئ) جس کی رو سے ۱۹۷۳ء کے دستور میں ترامیم کر کے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردیاگیا تھا۔وفاقی قوانین(نظرثانی واستقرار) آرڈی ننس مجریہ سال ۱۹۸۱ء کے ذریعے منسوخ ہوچکا ہے۔اس لئے دستور کے بحال ہونے پر قادیانیوں کی قانونی وآئینی حیثیت اسی طرح ہوگی جیسی کہ دستور(ترمیم ثانی) ایکٹ بابت سال ۱۹۷۴ء کے نفاذ سے پیشتر تھی۔
جیسا کہ مفصل بیان کیاجاچکا ہے،دستور (ترمیم ثانی)ایکٹ بابت سال ۱۹۷۴ء کی رو سے جو ترامیم ۱۹۷۳ء کے دستور کے آرٹیکل ۲۶۰ وآرٹیکل ۱۰۶ میں عمل میں لائی گئی تھیں،وہ بدستور قائم اورنافذ ہیں۔