وزیر موصوف نے وفاقی قوانین(نظرثانی واستقرار) آرڈیننس مجریہ سال ۱۹۸۱ء (نمبر ۲۷مجریہ سال ۱۹۸۱ئ) کے جدول میں دستور (ترمیم ثانی) ایکٹ بابت سال ۱۹۷۴ء (نمبر ۴۹بابت سال ۱۹۷۴ء )کی شمولیت کا ذکر کرتے ہوئے بتایاکہ عام طے شدہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزارت قانون وقتاً فوقتاً ایک تنسیخی اورترمیمی قانون کانفاذ کرواتی ہے۔جس کے ذریعے ان قوانین کو ،جن سے مروجہ قوانین میں ترمیم کی گئی ہو اورجو اپنا مقصد حاصل کرچکے ہوں،منسوخ کر دیاجاتا ہے۔چنانچہ اسی مروجہ طریقہ کار کے پیش نظر متذکرہ بالا وفاقی قوانین (نظرثانی واستقرار) آرڈیننس سال ۱۹۸۱ء جاری کیاگیا۔اس ضمن میں وزیر موصوف نے قانون عبارات عامہ بابت سال ۱۸۹۷ء کی دفعہ ۶۔الف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہر وہ ترمیم جو کسی ترمیمی قانون کے ذریعے کسی دیگر قانون میں عمل میں لائی گئی ہو،ترمیمی قانون کی تنسیخ کے باوجود مؤثر رہتی ہے۔بشرطیکہ ترمیمی قانون کو تنسیح کے وقت وہ باقاعدہ طور پر نافذ العمل ہو۔
اس سے یہ بات واضح اورعیاں ہے کہ ترمیم کرنے والے قانون کی تنسیخ کے باوجود اس کے ذریعے معرض وجود میں آنے والی ترمیم زندہ اورمؤثر رہتی ہے اورترمیمی قانون کا عدم اور وجود ایسی ترمیم کی بقاء کے لئے یکساں ہے۔اس لئے یہ کہنا قطعاً بجا نہ ہو گاکہ ترمیم اسی صورت میں باقی رہے گی جبکہ متعلقہ ترمیمی قانون کا وجود برقرار رہے گا۔ترمیمی قانون منسوخ کردیا جائے یا موجود رہے،ترمیم بہرحال نافذ العمل رہتی ہے۔چنانچہ دستور (ترمیم ثانی)ایکٹ بابت سال ۱۹۷۴ء کی وفاقی قوانین (نظرثانی واستقرار) آرڈیننس مجریہ سال ۱۹۸۱ء کی جدول اول میں شمولیت سے مذکورہ ترمیمی قانون کے ذریعہ سے کی جانے والی ترامیم پرکوئی اثر نہیں پڑتا اور وہ بدستور قائم اوررائج ہیں۔ان سب امور کے باوصف اس مسئلہ کو پھرسیاسی رنگ دینے اور ابہام پیدا کرنے کی ناجائز کوشش جاری رہی۔لہٰذا جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے:’’ان مقامات سے بھی بچنا چاہئے جہاں تہمت لگنے کااندیشہ پایاجائے‘‘مذکورہ بالا شک وابہام دور کرنے کے لئے حکومت نے ایک مزید قدم اٹھایا اورصدر مملکت نے ایک انتہائی واضح اورمکمل فرمان جاری کردیا جو کہ صدارتی فرمان نمبر۸مجریہ سال ۱۹۸۲ء کے نام سے موسوم ہے۔ان کا متن مندرجہ ذیل ہے:
’’چونکہ دستور(ترمیم ثانی) ایکٹ بابت سال ۱۹۷۴ء (نمبر ۴۹بابت سال ۱۹۷۴ئ) کے ذریعے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور،۱۹۷۳ء میں ترامیم کی گئی تھیں تاکہ صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی کی غرض سے قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ کے اشخاص(جو خود کو احمدی