نبوت کا دعویٰ کسی آزاد اسلامی مملکت میں پروان نہیں چڑھ سکتا۔وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مسلمان کبھی اس قسم کے دعوے کو گوارہ نہیں کر سکتے اوراس قسم کی سرگرمیوں کی کبھی اجازت نہیں دے سکتے۔جس سے امت کے استحکام کو نقصان پہنچے۔وہ اس سلوک کو بھی اچھی طرح جانتے ہیں جو ابتدائے اسلام سے آج تک کذابوں یعنی نبوت کے جھوٹے مدعیوں کے ساتھ روا رکھتے چلے آئے ہیں۔ وہ تاریخ اسلام کے حوالے سے جانتے ہیں کہ اس قسم کے جھوٹے ادعائے نبوت سے پیدا ہونے والے نئے فرقوں کو اسلامی دنیا میں کبھی پھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔لہٰذا ان کو کبھی یہ توقع نہیں ہوسکتی تھی کہ دنیا کے کسی آزاد مسلم معاشرے میں ان کی اس نئی نبوت کو فروغ حاصل ہوسکتا ہے۔ وہ اس حقیقت سے بھی بخوبی آگاہ ہیں کہ ان کی یہ نئی نبوت کسی غیر مسلم حکومت کے اندر ہی نشوونما پاسکتی ہے۔لہٰذا وہ تمام اسلام دشمن قوتوں کو اپنی پوری وفاداری کا یقین دلاتے رہے ہیں۔ نام نہاد اسرائیلی فوج کے اندر اس کا وجود اب ایک کھلا راز ہے۔اسرائیل کے اندر ان کا ایک مستقل دفترقائم ہے۔
یہ بات ان کے مفادات کے عین مطابق ہے کہ مسلمان ہمیشہ غیر مسلموں کی ایڑیوں کے نیچے رہیں اورصرف اسی صورت میں انہیں کھل کھیلنے کے مواقع نصیب ہوسکتے ہیں۔ظاہر ہے کہ ان کی سرگرمیوں کے شکار صرف معصوم اورناخواندہ مسلمان ہو سکتے ہیں ۔اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ مسلم عوام غیر مسلموں کے تسلط کے تحت ہی رہیں تاکہ وہ ان مسلمانوں کا اچھی طرح استحصال کر سکیں۔یہی وجہ ہے کہ وہ غیر مسلم حکومتوں کے ساتھ ہمیشہ غیر مشروط اورپرخلوص وفاداری کا اعلان کرتے چلے آئے ہیں۔جبکہ ایک آزاد اور خود مختار مسلم ریاست ان کے لئے کبھی خوشی کا باعث نہیں رہی۔
مندرجہ بالاحقائق کے اثبات کے لئے مرزاغلام احمد اوران کے پیروؤں کے چند در چند بیانات میں سے اقتباسات دیئے جاسکتے ہیں۔ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:
’’اس گورنمنٹ کا ہم پر اس قدر احسان ہے کہ اگر ہم یہاں سے نکل جائیں تو نہ ہمارا مکہ میں گزارہ ہوسکتا ہے اورنہ قسطنطنیہ میںتو پھر کس طرح ہوسکتا ہے کہ ہم اس (برطانوی حکومت) کے خلاف کوئی خیال اپنے دل میں رکھیں۔‘‘(مرزا غلام احمدقادیانی، ملفوظات احمدیہ ج اول ص۳۱۲)
’’میں اپنے کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح کر سکتا ہوں نہ مدینہ میں،نہ روم میں،نہ شام میں، نہ ایران میں،نہ کابل میں مگر اس گورنمنٹ میںجس کے اقبال کے لئے دعا کرتا ہوں۔لہٰذا اس الہام میں اشارہ فرماتا ہے کہ اس گورنمنٹ کے لئے اقبال اورشوکت میں تیرے وجود اور تیری