وفاداری ان تعریفی سندات کے حوالے سے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔جو کمشنر لاہورڈویژن ،فنانشل کمشنر پنجاب اوردیگر برطانوی افسروں نے ان کے والدغلام مرتضیٰ کو برطانوی حکومت کی خدمات سرانجام دینے کے عوض عطا کی تھیں۔وہ اپنے خاندان کے دیگر افراد کی وفادارانہ خدمات بھی گنواتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’ابتدائی عمر سے اس وقت تک جو ساٹھ سال کی عمر تک پہنچتا ہوں۔اپنی زبان اورقلم سے اس اہم کام میں مشغول ہوں کہ مسلمانوں کے دلوں کو گورنمنٹ انگلشیہ کی سچی محبت اور خیر خواہی اورہمدردی کی طرف پھیروں اوران کے بعض کم فہموں کے دلوں سے غلط خیال جہاد وغیرہ کو دور کروںجوان کودلی صفائی اورمخلصانہ تعلقات سے روکتے ہیں…اور میں دیکھتا ہوں کہ مسلمانوںکے دلوں پر میری تحریروں کا بہت ہی اثر ہوا ہے اورلاکھوں انسانوں میں تبدیلی پیدا ہو گئی اورمیں نے نہ صرف اس قدرکام کیا کہ برٹش انڈیا کے مسلمانوں کو گورنمنٹ انگلشیہ کی سچی اطاعت کی طرف جھکایا بلکہ بہت سی کتابیں عربی، فارسی اوراردو تالیف کر کے ممالک اسلامیہ کے لوگوں کو بھی مطلع کیا کہ ہم لوگ کیونکر امن وامان اورآرام اورآزادی سے گورنمنٹ انگلشیہ کے سایہ عاطفت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۱۱)
اس کے علاوہ وہ فخریہ انداز میں ان بے شمار کتابوں کا ذکر بھی کرتے ہیں جو انہوں نے حکومت برطانیہ کی حمایت میں لکھی ہیں۔وہ لکھتے ہیں:
’’میری عمر کا اکثرحصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید اورحمایت میں گزرا ہے اورمیں نے ممانعت جہاد اورانگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدرکتابیں لکھیں ہیں جو اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔میں نے ایسی کتابوں کو تمام ممالک عرب، مصر، شام، کابل اورروم تک پہنچایا ہے۔میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مسلمان اس سلطنت کے سچے خیرخواہ ہو جائیں اورمہدی خونی اورمسیح خونی کی بے اصل روایتیں اورجہاد کے جوش دلانے والے مسائل جو احمقوں کے دلوںکوخراب کرتے ہیں،ان کے دلوں سے معدوم ہو جائیں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ص۱۵۵،۱۵۶)
’’میں بذات خود سترہ برس سے سرکار انگریزی کی ایک ایسی خدمت میں مشغول ہوں کہ درحقیقت وہ ایک ایسی خیر خواہی گورنمنٹ عالیہ کی مجھ سے ظہور میں آئی ہے کہ میرے بزرگوں سے زیادہ ہے اوروہ یہ کہ میں نے بیسیوں کتابیں عربی،فارسی اوراردو میں اس غرض سے تالیف کی ہیں کہ اس گورنمنٹ محسنہ سے ہرگز جہاد درست نہیں۔بلکہ سچے دل سے اطاعت کرنا ہر ایک مسلمان