ترین اصول،سماجی انصاف کے خلاف نہیں اورسوشلزم کے ذریعے معاشی استحصال کو ختم کرنے کے بھی خلاف نہیں ہیں۔
یہ فیصلہ مذہبی بھی ہے اورغیر مذہبی بھی۔مذہبی اس لحاظ سے کہ یہ فیصلہ ان مسلمانوں کو متاثر کرتا ہے جو پاکستان میں اکثریت میں ہیں اورغیر مذہبی اس لحاظ سے کہ ہم دور جدید میں رہتے بستے ہیں۔ہمار اآئین کسی مذہب وملت کے خلاف نہیں۔بلکہ ہم نے پاکستان کے تمام شہریوں کو یکساں حقوق دیئے ہیں۔ ہر پاکستانی کو اس بات کاحق حاصل ہے کہ وہ فخر واعتمادسے بغیر کسی خوف کے اپنے مذہبی عقائد کااظہار کرسکے۔پاکستان کے آئین میں پاکستانی شہریوں کو اس امر کی ضمانت دی گئی ہے۔میری حکومت کے لئے اب یہ بات بہت اہم ہوگئی ہے کہ وہ پاکستان کے تمام شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرے۔یہ نہایت ضروری ہے اور میں اس بات میں کوئی ابہام کی گنجائش نہیں رکھناچاہتا ۔پاکستان کے شہریوں کے حقوق کی حفاظت ہمارا اخلاقی اورمقدس اسلامی فرض ہے۔
جناب سپیکر!میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں اور اس ایوان کے باہر کے ہر شخص کو بتادینا چاہتا ہوں کہ یہ فرض پوری طرح اورمکمل طور پر ادا کیا جائے گا۔اس سلسلے میں کسی شخص کے ذہن میں شبہ نہیں رہنا چاہئے۔ ہم کسی قسم کی غارت گری اور تہذیب سوزی یاکسی پاکستانی طبقے یا شہری کی توہین اور بے عزتی برداشت نہیں کریںگے۔
جناب سپیکر!گزشتہ تین مہینوں کے دوران اوراس بڑے بحران کے عرصے میں کچھ گرفتاریاں عمل میں آئیں۔کئی لوگوںکو جیل میں بھیجاگیااورچند اوراقدامات کئے گئے۔یہ بھی ہمارا فرض تھا۔ہم اس ملک پر بدنظمی کا اورنراجی عناصر کا غلبہ دیکھنا نہیں چاہتے تھے۔جو ہمارے فرائض تھے۔ان کے تحت ہمیں یہ سب کچھ کرناپڑا۔ لیکن میں اس موقع پر جبکہ تمام ایوان نے غیر متفقہ طور سے ایک اہم فیصلہ کرلیا ہے۔ آپ کو یقین دلانا چاہتاہوں کہ ہم ہر معاملے پر فوری اورجلد از جلد غور کریں گے اورجب کہ اس مسئلے کا باب بند ہوچکا ہے۔ہمارے لئے یہ ممکن ہوگا کہ ان سے نرمی کا برتاؤ کریں۔میں امید کرتا ہوں کہ مناسب وقت کے اندر اندر کچھ ایسے افراد سے نرمی برتی جائے گی اورانہیں رہا کردیا جائے گا۔جنہوں نے اس عرصے میں اشتعال انگیزی سے کام لیا یا کوئی اورمسئلہ پیداکیا۔
جناب سپیکر!جیسا کہ میں نے کہا ہمیں امید کرنی چاہئے کہ ہم نے اس مسئلے کاباب بند