پریشانی کا باعث بنا ہے۔میرے لئے یہ مناسب نہ تھا کہ میں اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا اور کوئی فیصلہ کردیتا۔
میں نے ان اصحاب سے کہا کہ ہم نے پاکستان میں جمہوریت کو بحال اورقائم کیا ہے۔ پاکستان کی ایک قومی اسمبلی موجود ہے۔جو ملکی مسائل پربحث کرنے کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ میری ناچیز رائے میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے قومی اسمبلی ہی مناسب جگہ ہے اور اکثریتی پارٹی کے رہنماء ہونے کی حیثیت سے میں قومی اسمبلی کی ممبروں پر کسی طرح کا دباؤ نہیں ڈالوں گا۔ میں اس مسئلے کے حل کو قومی اسمبلی کے ممبروں کے ضمیر پرچھوڑتاہوں اوران میں میری پارٹی کے ممبر بھی شامل ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ممبر میری اس بات کی تصدیق کریں گے کہ جہاں میں نے کئی ایک مواقع پر انہیں بلاکر اپنی پارٹی کے مؤقف سے آگاہ کیاوہاں اس مسئلے پر میں نے اپنی پارٹی کے ایک ممبر پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔ سوائے ایک موقع کے جبکہ اس مسئلے پر کھلی بحث ہوئی تھی۔
جناب سپیکر! میں آپ کو یہ بتانا نامناسب نہیں سمجھتا کہ اس مسئلے کے باعث اکثر میں پریشان رہا اورراتوں کو مجھے نیند نہیں آئی۔ اس مسئلے پر جو فیصلہ ہوا ہے۔میں اس کے نتائج سے بخوبی واقف ہوں۔مجھے اس فیصلے کے سیاسی اورمعاشی ردعمل اوراس کی پیچیدگیوں کا علم ہے۔ جس کا اثر مملکت کے تحفظ پر ہوسکتاہے۔یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے۔لیکن جیسا کہ میں نے پہلے کہا پاکستان وہ ملک ہے جو برصغیر کے مسلمانوں کی اس خواہش پر وجود میں آیا کہ وہ اپنے لئے ایک الگ مملکت چاہتے تھے۔اس ملک کے باشندوں کی اکثریت کامذہب اسلام ہے۔میں اس فیصلے کو جمہوری طریقے سے نافذ کرنے میں اپنے کسی بھی اصول کی خلاف ورزی نہیں کررہا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کا پہلا اصول یہ ہے کہ اسلام ہمارا دین ہے۔اسلام کی خدمت ہماری پارٹی کے لئے اولین اہمیت رکھتی ہے۔ہمارا دوسرا اصول یہ ہے کہ جمہوریت ہماری پالیسی ہے۔چنانچہ ہمارے لئے فقط یہی درست راستہ تھا کہ ہم اس مسئلے کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں پیش کرتے۔اس کے ساتھ ہی میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ ہم اپنی پارٹی کے اس اصول کی بھی پوری طرح سے پابندی کریں گے کہ پاکستان کی معیشت کی بنیاد سوشلزم پر ہو۔ ہم سوشلسٹ اصولوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ جو کیاگیا ہے،اس فیصلے میں ہم نے اپنے کسی بھی اصول سے انحراف نہیں کیا۔ہم اپنی پارٹی کے تین اصولوں پر مکمل طور سے پابند رہے ہیں۔میں نے کئی بار کہا ہے کہ اسلام کے بنیادی اور اعلیٰ