مان لیا۔احرار پاکستان کی دشمن ہے پھر اس سے یہ کیسے ثابت ہوگیا کہ مرزا قادیانی سچا ہے؟
۲… دوسرا یہ کہ احرار کی سیاست کا طعنہ مجلس تحفظ ختم نبوت کو دینا بددیانتی ہے۔
کیونکہ احرار سیاسی پارٹی تھی اورمجلس مذہبی تنظیم ہے۔ قارئین کرام! فضل الدین کا منہ توڑنے کے لئے تو یہی جواب کافی ہے لیکن چونکہ اس نے پاکستان سے اپنی محبت اورحصول پاکستان کی جنگ میں تاریخ کاسہارا لیا ہے۔لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ خود فضل الدین مرزائی کو اس شیشے میں اس کا منہ دکھاؤں اور ملت اسلامیہ بھی جماعت احمدیہ کی تاریخی خدمات سے روشناس ہو جائے۔ فضل الدین صاحب! احرار تقسیم ہند کے مخالف تھے نہ کہ آزادی ہند کے ملاحظہ ہو:
’’کسی نے پوچھاشاہ جیؒملکی سیاست میں آپ کا نظریہ کیا ہے؟شاہ جیؒ نے فرمایا:’’میں نے ہندوستانیوں کے ذہنوں سے انگریزوں کو نکال پھینکا ہے۔میں نے کلکتہ سے خیبر تک دوڑ لگائی۔ میں تو وہاں بھی گیاہوں جہاں دھرتی پانی دینے سے عاجز ہے۔اب سوال یہ رہا کہ میں آزادی کے کس تصور کے لئے لڑ رہا ہوں تو اس کے لئے سمجھ لیجئے کہ اپنے ملک میں اپنا راج میں چاہتا ہوں۔اس ملک سے انگریز نکلیں۔نکلیں کیانکالے جائیں۔اس کے بعدآزادی کے خطوط پر غور کیا جائے گا۔ بابو تم نکاح سے پہلے چھوارے بانٹنا چاہتے ہو۔ پھر میں دستوری نہیں سپاہی ہوں۔ تمام عمر انگریزوں سے لڑتا رہا اورلڑتارہوں گا اوراگر ایسے وقت میں سور بھی میری مدد کریں گے تو میں ان کا منہ چوم لوں گا۔ میں تو ان چیونٹیوں کو کھانڈ کھلانے کو تیارہوں جوصاحب بہادر کو کاٹ کھائیں۔ خدا کی قسم! میرا صرف ایک دشمن ہے وہ ہے فرنگی۔جس ظالم نے مسلمان ملکوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی بلکہ اس خیرہ چشمی پر بھی حد ہوگی کہ تحریف کے لئے مسلمانوں میں جعلی نبی پیدا کیا۔پھر اس خود کاشتہ پودے کی آبیاری کی۔اب اس کو چہیتے بچہ کی طرح پال رہا ہے۔‘‘
۲… ’’میرے عقیدے میں اب بھی دو چیزیں ہیں۔قرآن کی محبت،انگریزسے نفرت (شاہ جی)سیاسی نظریہ بدل جاتاہے۔لیکن مذہبی عقیدہ کبھی نہیں بدلتا۔‘‘
پاکستان بننے سے پہلے ہی شاہ جیؒ تقسیم قبول کر چکے تھے اورجب پاکستان بن گیا تو شاہ جی کے نظریات ملاحظہ فرمائیے:
’’فرماتے ہیں ایک شخص ایک خاندان میں شادی کرنا چاہتا ہے مگر اس کا باپ اور بھائی اور دوسرے رشتہ دار اس رشتہ پر راضی نہیں۔باوجود اس کے وہ شادی کر ہی لیتا ہے۔ ماں باپ اپنے پرائے اگرچہ اس رشتہ پر راضی نہ تھے۔لیکن شادی ہونے کے بعد مبارکبادیں دیتے اور دعوتیں کرتے ہیں۔ وہ کون سا دیوث باپ ہوگا جو اپنی اس بہو کی عصمت پر حملہ کرنے یا اس کو