کیا۔‘‘ فضل الدین صاحب ایمان لگتی کہنا کہ اس ڈیڑھ لاکھ میں آپ نے کتنا چندہ دیاتھا؟ حیران کیوںہوگئے۔جواب دو۔کتنا چندہ دیاتھاتم نے،اگر کچھ نہیں تو آپ کے پیٹ میں مروڑ کیوں اٹھنے لگے ہیں؟جن مسلمانوں نے چندہ دیا ہے وہ اس کا حساب مولانا محمد علی سے خود لیں گے۔تمہیں فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر مولانامحمدعلی صاحب نے یہ رقم خورد برد کرلی ہے تو تمہیں تو ربوہ میں گھی کے چراغ جلانے چاہئیں کہ یوں اتنی کثیر رقم جو تمہارے خلاف استعمال ہوتی وہ ضائع ہوگئی اوراگر رقم محفوظ ہے(یقینامحفوظ ہے)توچار آنسو بہالو۔کیونکہ اس سے اگر دس مبلغ بھی تیا رہو گئے تو انشاء اﷲ تیرے جیسے سو ،سو خادموں سے ایک ایک ٹکرائے گا۔
ڈیڑھ لاکھ کا حساب ہم لیں گے جنہوں نے چندہ دیاہے۔تمہارے حسابوں میں جو لاکھوں کے غبن ہوتے ہیں۔کبھی ہم نے بھی اس طرح انگلی اٹھائی؟ہم نہ چندہ دیتے ہیں نہ یہ سوال کرتے ہیں۔سادہ لوح مرزائی تمہارے نبی کی کھیتی ہیں۔ ربوہ والے (چناب نگر) جیسے جی چاہے اس کھیتی کو کاٹیں۔ ہمیں اس سے کیا غرض غریب مرزائی پیٹ پر پتھر باندھ کر عشر تم تک پہنچائیں اور تمہارا خلیفہ(محمود)اس دولت کے بل بوتے پر داد عیش دیتا پھرے ہمیں کیا؟ملاحظہ ہو تاریخ محمودیت ربوہ کامذہبی آمر، براہین احمدیہ کی پچاس جلدوں کی قیمت وصول کر کے ان کے بدلے پانچ جلدیں عوام کو دے کر بقایا رقم تیرا نبی مرزا غلام احمدقادیانی شیرمادر سمجھ کرہضم کرگیا۔ ملکہ عالیہ بھوپال برسوں تک اس رقم کی یاد دہانی کراتی رہیں۔ لیکن صاحب بہادر کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔سچ ہے:
بادہ عصیاں سے دامن تر بتر ہے شیخ کا
پھر بھی دعویٰ ہے کہا صلاح دوعالم ہم سے ہے
ندائے حق نمبر۱(ندائے احمق نمبر۱)کے آخر میںفضل الدین مرزائی نے کچھ راز ونیاز کی باتیں کی ہیں۔ ان کا جواب دینے سے پہلے مداری کی پٹاری کے تیسرے پمفلٹ ندائے ملت نمبر۲ (ندائے احمق نمبر۲) کا جواب دے دینا بہتر سمجھتا ہوں۔ندائے حق نمبر۱کے پانچویں اعتراض کا جواب اس کے بعد ذرا کھل کر دیا جائے گا۔ ہاں تو قارئین کرام پمفلٹ نمبر۲ میں فضل الدین مرزائی صاحب کہتے ہیں کہ مولوی محمد علی جالندھری کو جوش خطابت میں اتنا بھی یاد نہیں رہتا کہ جو حکم دینے لگا ہوں اس کی نظیرصحابہ کرامؓکے ہاں تو نہیں ملتی البتہ مکہ کے مشرکین یایزید کے دربار میں ملے گی۔
سبحان اﷲ! فضل الدین مرزائی صاحب کیا محمد علی جالندھری نے نبوت کا اعلان کردیا