بھر کے ادیب اکٹھے ہوجائیں اور اس لفظ کا کوئی دوسرا معنی بیان کریں۔میں سب کو اٹھاکر باہر پھینک دوںگا۔توپھر مجھے کہنے دو کہ یہ کیسی ذریتہ البغایا امت ہے جو اپنے نبی کے قول کے بدلے لعنتوں کا سہارا ڈھونڈتی ہے اور یوں کھلم کھلا ان کاخود انکار کرتی ہے۔جو نبی کے احکام پس پشت ڈال دے اس کے گمراہ ہونے میں کسے شک ہے؟۔
۵… فضل الدین مرزائی نے امام باقرؒ کے حوالہ سے ایک عبارت لکھی ہے یہ امام عالی مقام پر ایک بہتان ہے۔امام صاحب سب مسلمانوںکے لئے یکساں ہیں۔ شیعہ، سنی جھگڑوں سے ان کی شخصیت بہت اونچی ہے۔وہ دین کے اہم ستون ہیں۔ میرے پاس اس کا یہ ثبوت ہے کہ ہمارے امام حضرت ابوحنیفہ،ؒ امام باقرؒ کے شاگرد ہیں۔ ان کے فرزند امام جعفر صادقؒ سے بھی فیض یافتہ ہیں۔شیعہ سنی علماء اس بات پر متفق ہیں کہ امام ابوحنیفہؒ کا کمال امام باقرؒ ہی کے فیض صحبت کا نتیجہ ہے۔عقل سے کام لیں۔کیا کبھی ایسا ہو سکتا ہے کہ امام باقرؒ خود تو امام ابوحنیفہؒ کی تربیت کرے اور خود ہی اسے ذریتہ البغایا کہے۔یہ تحریر مابعد زمانے میں جب شیعہ سنی نزاعات حد سے بڑھے۔ کسی شیعہ نے ان کے نام سے منسوب کر کے کتاب میں بڑھادی۔اب اگر تم میں ہمت ہے تو روایت درروایت سے ثابت کر کے مرزا قادیانی کی کتاب آئینہ کمالات اسلام سے مذکورہ عبارت نکال دو۔لیکن تم ایسا کبھی نہیں کر سکتے۔کیونکہ تمہیں پتہ ہے کہ مرزا قادیانی کے دامن میں صرف ایک پھول نہیں۔بلکہ ایسے پھولوں کے ہزارہا پودے کھڑے ہیں۔
دوسرا حوالہ… (نجم الہدیٰ ص۱۰،خزائن ج۱۴ص۵۳)کاشعر پڑھ کر کہتے ہیں کہ مسلمان کا لفظ دکھادو۔فضل الدین طارق صاحب تخلص توطارق رکھ لیا مگر مجھے معلوم ہوتا ہے کہ تم شاعری کے نام سے ہی ناآشنا ہو اور یہ دم چھلا بھی محض دکھلاوے کے لئے لگایاگیا ہے۔ورنہ یہ شعر لکھ کر تم ہم سے اس بات کا کبھی مطالبہ نہ کرتے کہ اس میں مسلمان کا لفظ دکھاؤ۔ شعر اور نثر میں یہی فرق ہے کہ شعر میں تھوڑے لفظوں میں بات مکمل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔جب شعر کی تشریح کی جاتی ہے اوراس کے شان نزول پر اورمطلب پربحث کی جاتی ہے تو پھر ساری چیزیں ایک ایک کر کے سامنے آجاتی ہیں۔بس اب اتنی بحث پڑھ کر پھر سے اس شعر پرغور کرو۔اس کا ماخذ تلاش کرو۔ شان نزول معلوم کرو۔کس کے لئے بولاگیا ہے۔کب بولا گیا ہے۔کیوں بولا گیا ہے۔ فضل الدین کہتا ہے کہ اس سے مراد پادری ہیں۔ میں کہتا ہوں پادری کا لفظ دکھادو۔فیصلہ ہوگیا جب تم تفصیل میں جاکر دور کی کوڑی لاکر پادری ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرو گے تو میں نزدیک ہی سے ثابت کر چکا ہوں کہ اس میں بھی ہم مسلمانوں کو ہی گالی دی گئی ہے۔(ص۱۰،خزائن ج۱۴ص۵۳)پر یہ شعر