اس معمے کوحل کرنے سے پہلے مذکورہ عبارت( آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷،۵۴۸، خزائن ج۵ص ایضاً) پھر پڑھئے۔اس میں دو باتیں بالکل صاف ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ سب مسلمان مرزا قادیانی کی کتابوں کو محبت کی آنکھ سے دیکھتے ہیں اور ان کے معارف سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور انہیں قبول کرتے ہیں اور ان کی دعوت کی تصدیق کرتے ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ ذریتہ البغایا جن کے دلوں پر اﷲ نے مہر کر دی ہے وہ مرزا قادیانی کو قبول نہیں کرتے۔اب سوال یہ ہے کہ ذریتہ البغایا کیا بلا ہے جو مرزا قادیانی نے اپنے نہ ماننے والے مسلمانوں کو نہایت فراخ دلی سے عطا فرمائی ہے۔ذریتہ البغایہ رنڈیوں اورپیشہ ور عورتوں کی اولاد کو کہتے ہیں۔جیسا کہ خود مرزا قادیانی فرماتے ہیں:
الف… مولانا سعد اﷲ مرحوم لدھیانوی کو خطاب:’’اذیتنی خبثافلست بصادق ان لم تمت باالخزی یاابن بغاء ‘‘(انجام آتھم ص۲۸۲،خزائن ج۱۱ص۲۸۲)’’اگر تو اے نسل بدکاراں بذلت نمیری۔‘‘
ب… ’’لفظ بغاء بغیاء کے معنی سعد اﷲ حرام زادہ ہے۔‘‘
(الفضل ۲؍جولائی ۱۹۳۲ء ملک عبدالرحمن گجراتی)
ت… ’’وماکانت امک بغیا (مریم:)‘‘اے مریم تو زنا کی مرتکب کیوں ہوئی جب کہ تیری ماں پاک دامن تھی اورزانیہ نہیں تھی۔‘‘ (احمدیہ پاکٹ بک ص۳۰)
ج… ’’کل من ھوولد الحلال ولیس من ذریتہ البغایا‘‘یعنی’’ہر ایک شخص جو ولدالحلال ہے اورخراب عورتوں کی نسل سے نہیں ہے۔‘‘(نورالحق حصہ اول ص۱۲۳،خزائن ج۸ص۱۶۳)
د… (خطبہ الہامیہ ص۱۷،خزائن ج۱۶ص۴۹،البلاغ ص۷۸،۷۹،خزائن ج۱۳ص۴۵۱)فریاد درد میں بھی ذریتہ البغایا کے معنی رنڈیوں اورزنا کار عورتوں کی اولاد کے لئے گئے ہیں۔
قارئین کرام!اب مرزا قادیانی تو اپنے نہ ماننے والوں کو ڈنکے کی چوٹ پر ذریتہ البغایا کہہ رہے ہیں اوریہی بات مولانا محمدعلی جالندھریؒ نے کہی کہ دیکھو مسلمانو!مرزا تمہیں گالیاں دے رہا ہے۔اب فضل الدین مرزائی کبھی محاورہ کا سہارا لیتا ہے۔کبھی لغات کو اٹھا اٹھا کر لارہا ہے۔ کبھی مضارع کی بحث چھیڑتا ہے اورکبھی مستقبل بعید کی دھائی دیتا ہے۔کبھی قرآن کریم کی پیشینگوئیوں کا واسطہ دے کر کہہ رہا ہے کہ دیکھو جی یوں نہیں۔ اصل بات یوں ہے۔لیکن فضل الدین صاحب میں آپ کو بتاتا ہوں کہ نبی کا ہر قول امتی کے لئے حجت ہوتا ہے۔میرے آقا محمدؐ ایک لفظ کے جو معنی بتاگئے وہ میرے لئے حرف آخر ہیں۔ اب دنیا بھر کی کتابیں لے آؤ چاہے دنیا