انجیل کا یہ بیان کہ ایلیا آئے گا اورسب کچھ بحال کردے گا اورپھر ساتھ یہ کہ ایلیا تو آچکا ہے اورانہوں نے اسے پہچانا نہیں۔یہ دونوں باتیں آپس میں ٹکراتی ہیں۔ مگر یہ کہیں بھی موجود نہیں کہ کسی نے اٹھ کر کہا ہو کہ چھوڑوایلیا کو وہ مر گیا ہے اور میں اس کے مثل ہوں۔جیسے مرزا قادیانی کا کردار ہے۔حضرت مسیح کے شاگردوں کے متعلق جو ہے کہ انہوں نے ایلیاء کی آمد حضرت یحییٰ کے حق میں سمجھی۔ یہ بھی نہ حضرت مسیح کی بات ہے اور نہ ان کے شاگردوں کی اور بس کاتب انجیل کابیان ہے۔اس لئے کسی بھی سند کے قابل نہیںاور نہ ہی مرزا قادیانی کے حالات سے مناسبت رکھتا ہے۔
دوسری طرف یہ حضرت ایلیاء کا اپنا ارشاد ہے کہ خدا مجھے اٹھا لے گا اور ملاکی نبی کا بیان ہے کہ خدا انہیں نازل کرے گا اورحضرت مسیح کے شاگردوں کا مشاہدہ ہے کہ خدا نے ان کو نازل کیا۔نص اورسند تو اس کا نام ہے ۔نہ اس کا کہ شاگرد کچھ سمجھے ۔ نامعلوم سمجھے بھی یا نہیں اور پھر ان کے کچھ سمجھنے سے یحییٰ ایلیا کے مثل ہوگیا اورمرزا قادیانی مسیح کے مثل ہو گئے اور ان کا کچھ سمجھنا حضرت مسیح کا ارشاد ہوگیا۔
میں مسلمان ہوں
’’میں کوئی نیادین یا نئی تعلیم لے کر نہیں آیابلکہ میں بھی تمہاری طرح تم میں سے ایک مسلمان ہوں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۸۲،خزائن ج۳ص۱۸۷)
اس عبارت میں مرزا قادیانی اپنے آپ کو ایک مسلمان اورصرف مسلمان ظاہر کر کے کہتے ہیں کہ میں دین میں کوئی نئی بات ملانے یا اس سے کچھ کم کرنے نہیں آیا۔اب آپ اس سوال میں نہ جائیے کہ پھر آپ نبی بن کر آئے کس لئے ہیں؟۔ ہم یہاں ان کی نئی باتوں کی ایک فہرست دے کرثابت کریں گے کہ انہوں نے اس ایک بات میں سو مرتبہ جھوٹ بولا ہے اور کم از کم سو باتیں ایسی کہی ہیں جن کا کوئی مسلمان قائل نہیں۔
۱…خداسے برابری ۲…خدا سے برتری
۳…تقدیر الٰہی میں تصرف ۴…وفات مسیح
۵…صلیب مسیح ۶…ذوالقرنین کا دعویٰ
۷…نزول مسیح کا انکار ۸…مثل مسیح کا دعویٰ