۶… ’’تمام وہ اہل کتاب مراد ہیں جو مسیح کے وقت …برابر ہوتے رہیں گے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۶۸،خزائن ج۳ ص۲۸۹)
پہلی عبارت میں مرزا قادیانی تمام مسلمانوں کی طرح حضرت مسیح کادوبارہ دنیا میں آنا اور اسلام کو غالب دکھانا مانتے ہیں۔ دوسری عبارت میں اسی عقیدہ کو ختم نبوت کے خلاف اس کے ماننے والے کو کافر کہتے ہیں۔یعنی اپنے آپ کو، تیسری عبارت میں وہ اس سے بڑھ کر یہ کہتے ہیں کہ حضرت مسیح کو جو مردہ نہ مانے وہ مسلمان نہیں اورخدا سے دور ہے۔چوتھی عبارت میں وہ کہتے ہیں کہ مسیح میں ہوں اور اگر کوئی نازل ہونا ہے تو نازل کر کے دکھاؤ۔پانچویں عبارت میں وہ اوپر کی بات کورد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بہت سے مسیح آسکتے ہیں اور وہ اصل مسیح بھی آسکتا ہے۔ چھٹی عبارت میں وہ پھر پلٹ کر کہتے ہیں کہ مسیح نہیں آئے گا اور جن کی آمد پر اہل کتاب کے اس کے ساتھ ایمان لانے کا قرآن میں بیان ہے۔وہ ہر زمانے کے اہل کتاب کے بارہ میں ہے۔ اس خلاصہ بیان سے یہ بات توبالکل واضح ہے کہ مرزا قادیانی خود اپنے فیصلہ کے تحت کافر ہیں۔
اب ہم صرف آخری نکتہ کو لیں گے۔جس کا تعلق قرآن کے بیان سے ہے۔مناسب ہے کہ پہلے وہ آیات بیان کی جائیں جن کی طرف اس میں اشارہ ہے۔ سورئہ النساء میں ہے:
’’وقولھم انا قتلناالمسیح عیسیٰ بن مریم رسول اﷲ وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ بھلم وان الذین اختلفو افیہ لفی شک منہ مالھم بہ من علم الااتباع الظن وماقتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ الیہ وکان اﷲ عزیزا حکیماہ وان من اھل الکتاب الالیؤمنن بہ قبل موتہ ویوم القیامۃ یکون علیھم شھیدا‘‘
{یہود کا کہنا کہ ہم نے مسیح عیسیٰ بن مریم رسول اﷲ کو قتل کیا ہے حالانکہ نہ اسے انہوں نے قتل کیا نہ اسے سولی دیا بلکہ وہ ان کے لئے شبہ بنادیاگیا۔سچ یہ ہے کہ جن لوگوں نے اس بارے میں اختلاف کیا وہ اس کے متعلق شک میں ہیں۔انہیں اس کا کچھ علم نہیں اوربس گمان کی پیروی۔ اسے انہوں نے یقینا قتل نہیں کیا بلکہ اﷲ نے اسے اپنی طرف اٹھالیا۔اﷲ غالب حکمت کا مالک ہے اورکوئی اہل کتاب سے ایسا نہیں ہوگا جو اس پر اس کی موت سے پہلے ایمان نہیں لائے گا۔ ضرور لائے گا اور وہ قیامت کے دن ان پرگواہ ہوگا۔}
ان آیات سے اول نظر میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہود کو حضرت مسیح کے لفظ قتل کا دعویٰ تھا اوراسی کا اﷲ نے رد فرمایا ہے۔ان کے سولی چڑھنے کا بیان انجیل میں ہے۔اس کا رد فرماتے ہوئے اﷲ نے اسی سے یہود کوجھوٹا دکھایا مطلب یہ کہ اگر وہ تمہارے ہاتھوں قتل ہوئے تو