یہاں تک ہے کہ مدعی نبوت سے اس کی نبوت کی دلیل طلب کرنے والا بھی کافر ہوتا ہے۔یعنی اگر کوئی اس سے پوچھے کہ تو شریعت والا نبی ہے یا بے شریعت تو بھی کافر ہو جاتا ہے اورامام ابو حنیفہؒ نے اپنی کتاب فقہ اکبر میں اہل سنت کے عقائد میں یہ عقیدہ بھی شامل کیا ہے کہ آخر زمانہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا مانا جائے۔بتائیے مرزا قادیانی کب آسمان سے نازل ہوئے ہیں۔
پانچویں عبارت میں وہ پہلے سب باتوں کا انکار کرتے ہوئے اپنے آپ کو مسیح مثل مسیح اور سب کچھ ٹھہراتے ہیں۔ داد دیجئے اس تخلیقی دماغ کی۔
چھٹی عبارت میں وہ کہتے ہیں کہ جو ملہم متکلم اور نبی ہواورسب کچھ ہو۔جیسے وہ خود ہیں اور نئی شریعت نہ لایا ہو تو اس کے انکار سے کوئی کافر نہیں ہوتا۔اس نکتہ پر ان کے امتیوں کو غور کرنا چاہئے کہ وہ مسلمانوں کے پیچھے نماز کیوں نہ پڑھیں۔جبکہ ان کے پیغمبرصاحب اپنے نہ ماننے والوں کو مسلمان بتاتے ہیں۔
ساتویں عبارت میںوہ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اوپر کی بات کا رد کر کے کہتے ہیں کہ مجھے نہ ماننے والا اورکافر کہنے والا دونوں خدا کے نزدیک برابر ہیں اورایک قسم ہیں۔اس سے اوپر کی بات پوری طرح رد ہوکر رہ جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کے بے چارے قادیانیوں کے سب کو سلام کہنے اورکسی کو مسلمان نہ ماننے کی۔
نزول مسیح
۱… ’’جب حضرت مسیح دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع اقطار آفاق میں پھیل جائے گا۔‘‘ (براہین احمدیہ نمبر۲ص۴۹۹،خزائن ج۱ص۵۹۳حاشیہ)
۲… ’’نزول مسیح ناصری پر ایمان لانے والا خاتم الانبیاء کا کافر ہے۔‘‘
(تحفہ بغداد ص۲۸، خزائن ج۷ص۳۴)
۳… ’’مسیح کو مردہ نہ ماننے والے سے خدا بری ہے اورمیرے ہاں مسلمان نہیں ۔‘‘
(کرامات الصادقین ص و،خزائن ج۷ص۱۵۴)
۴… ’’اگر یہ عاجز مسیح موعود نہیں تو پھر آپ لوگ آسمان سے مسیح موعود کو اتار کر دکھلا دیں۔ ‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۸۵،خزائن ج۳ص۱۸۹)
۵… ’’ایک کیا دس ہزار سے بھی زیادہ مسیح آسکتا ہے اورممکن ہے کہ ظاہری جلال واقبال کے ساتھ بھی آوے اورممکن ہے کہ دمشق میں ہی نازل ہو۔‘‘(ازالہ اوہام ص۲۹۵،خزائن ج۳ص۲۵۱)