ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۰،خزائن ج۳ص۱۹۲)
۴… ’’عیسیٰ کا مہدی ہونا بلکہ سب سے بڑامہدی ہونا تمام اہل حدیث اور ائمہ اربعہ کے نزدیک مسلم ہے۔پس میں وہی مہدی ہوں۔‘‘ (چشمہ معرفت ،خزائن ج۲۳ص۲)
۵… ’’آپ مثل مسیح ہیں اور مسیح ہیں اورمثل انبیاء ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۸۳،خزائن ج۲۲ ص۱۹۰)
۶… ’’صاحب شریعت کے ماسوا جس قدر ملہم اورمحدث ہیں گووہ کیسی ہی جناب الٰہی میں اعلیٰ شان رکھتے ہوں اورخلعت مکالمہ الہیہ سے سرفراز ہوں۔ان کے انکار کی وجہ سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۳۱،خزائن ج۱۵ص۴۳۲حاشیہ)
۷… ’’مسیح موعود (مرزا قادیانی) کا انکار خدا کے نزدیک ایک ہی قسم ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۶۳،خزائن ج۲۲ص۱۶۷)
پہلے عبارت میں مرزا اپنے مہدی ہونے کا انکار کر کے کہتے ہیں کہ میںمسیح موعود ہوں۔ مسیح تو سب کومعلوم ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ یہ مسیح موعود کیا ہوتا ہے۔یہ مرزا قادیانی کی ذاتی اصطلاح ہے۔اس کے معنے ہیں ایسا مسیح جس کا وعدہ کیاگیا ہے۔ایسا ظاہر ہے کہ ان کے بغیر ان کے ہاں اورکون ہوسکتا ہے؟۔ اب وہ ہیں اورمسیح موعود کی رٹ ہے۔مگر جب کبھی اس سے زبان گھس جاتی ہے۔تو اس کا انکار بھی کردیتے ہیں۔
دوسری عبارت میں وہ پہلی بات کا رد کرکے کہتے ہیں کہ میں مہدی ہوں مگر وہ مہدی جو عیسیٰ ابن مریم کہلائے گا۔یہ کہلائے گا بھی خوب ہے۔ذراسوچئے جو آدمی عیسیٰ ابن مریم ہے نہیں اور ہے غلام احمد پسر چراغ بی بی،وہ عیسیٰ ابن مریم کہلائے گا کیسے اورکوئی اسے یہ مانے گا کیسے۔ بہر حال پہلی بات کا دوسری دفعہ میں انکارہے۔
تیسری عبارت میں پہلی دونوں باتوں کا انکار کرکے کہتے ہیںکہ میں نہ مہدی ہوں اور نہ مسیح موعود بلکہ مسیح موعود کے مثل ہوں۔
چوتھی عبارت میں پہلے سب دعوؤں کو بھول جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عیسیٰ ابن مریم یعنی وہ خود سب سے بڑے مہدی ہیں اورکہتے ہیں کہ میرے سب سے بڑے مہدی ہونے پر تمام امت کے علماء اور چاروں اماموں کااتفاق ہے۔جیسے یہود کہتے تھے کہ حضرت ابراہیم یہودی تھے۔ بھلا کہاں چاروں امام ومحدثین اورکہاں مرزا قادیانی۔آدمی کاجھوٹ بھی کسی سلیقہ سے ہونا چاہئے۔ ادھر چاروں امام اورتمام مدعی نبوت کے کافر ہونے پر متفق ہیں۔ امام ابوحنیفہؒ کا فتویٰ تو